Dawn News Television

شائع 03 اکتوبر 2012 06:36pm

وزیرستان یاترا

بی جے پی نے اپنی رام یاترا سومناتھ سے شروع کی اور شری رام کی جنم بھومی ایودھیا پر اختتام کیا۔ بی جے پی کے لیڈروں کے لیے ایرکنڈیشن وین کو رتھ میں تبدیل کیا گیا اور وہ ہزاروں کار سیوکوں کو لے کر بابری مسجد کے مقام پر لے گئے. ان ہزاروں کارسیوکوں نے بابری مسجد شہید کردی تاکہ اس پر رام مندر تعمیر کرسکیں جبکہ لال کرشن ایڈوانی نے کانگریس کی وفاقی حکومت پر دھاوا بول دیا تاکہ وہاں بی جے پی کی حکومت قائم کریں۔

عمران خان بھی اپنی یاترا اسلام آباد کے بلیو ایریا، پارلیمنٹ کے قریب سے شروع کریں گے جو کہ مغربی جمہوریت کے بت کا مندر ہے۔ یہ آج کے دور کا سومناتھ کا مندر ہے جو تمام برائیوں کا جنم استھان ہے۔ امن کے پجاریوں کا یہ قافلہ بالاکسر، تلاگنک، میانوالی، ڈی آئ خانسے گزرتا ہوا جنوبی وزیرستان پہنچے گا۔

یہ مارچ کوٹکے میں ختم ہوگا۔ کوٹکے طالبان ہیرو ڈاکٹراللہ محسود کا جنم استھان ہے جو کہ امریکہ کے ڈرون حملے سے بال بال بچے ہیں۔ یاتریوں میں مغربی صحافی، خالص نسلی لبرل، گدی نشین اور مینڈے سایں، اسلامی ہیومن رائٹس کے اہلکار اور ٹویٹراور فیس بک کےانقلابی شرکت کریں گے۔

امن کے درشک امریکی اڈوں اور سی آئ اے کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرہ کرینگے جہاں سے ڈرون حملے کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔ عظیم کپتان کی حفاظت کے لیے حفاظتی حصار بنایں جایں گے۔ باقی کے شرکا کی حفاظت ان کے والدین کی دعایں کریں گی۔

شاہ ماؤ زے تنگ اور جاوید چو این لائی عام جنتا کی رہنمای اور حفاظت اپنے ملتان کے مزاروں کی دعاوں سے کریں گے۔ تمام وزارت خارجہ کے امیدوار بیکن ہاوس کی بسوں پر کے ایم قصوری کی قیادت میں جایں گے۔

طالبان نے عمران خان کو حفاظت کی یقیین دھانی کرائی ہے۔ متحدہ طالبان امارات کی حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں کو بلیک واٹر، سی آئ اے اور را کے ایجنٹوں کے حملے سے بچایں گے۔ جبکہ غیر ملکی پولیٹیکل ایجنٹ اور فوج ان یاتریوں کے مارچ کی مخالفت کررہی ہے۔

یہ عمران خان کا امارات کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ طالبان ان یاتریوں کو بیت اللہ محسود، نیک محمد، اور الیاس کشمیری کے مزاروں پر لے جایں گے جہاں یہ فاتحہ اور پھولوں کی چادر چڑھایں گے۔ یہ بزرگ ہستیاں پہلے نہتے شہری تھے جو امریکی ڈرون حملوں کا شکار ہوے تھے۔

شہری اپنے مہمانوں کے اعزاز میں راکٹ لانچروں سے سلامی دیں گے اور امارات کی پرچم کشائی میں شرکت کریں گے جیسے ہم واہگہ بارڈر پر دیکھتے ہیں۔

تمام یاتری استاد محترم قاری حسین کے مزار پر حاضری کے بعد کوٹکے میں میدان میں جمع ہونگے اور اتوار کی چھٹی وہیں منایں گے۔ اس کے بعد سب کوٹکے میں آرمی کا تیار کردہ ماڈل ولیج دیکھیں گے جو کہ جنوبی وزیرستان کی سرحد پر بنا ہے۔

یاتری پہاڑوں کو کاٹ کر بناے گئے ہسپتالوں کا بھی وزٹ کریں گے جو کہ ضیالدین ایّوبی کے افخان جہاد کی شاندار روایات کے نمونے ہیں۔ ان ہسپتالوں کو اسلام آباد کے بنی گالہ اور مارگلہ پہاڑیوں پر بھی تعمیر کیا جاے گا۔

غیر ملکی صحافی طالبوں کی یونیورسٹیوں کا بھی دورہ کریں گے اور ان کا نظام تعلیم پاکستان میں رایج کیا جاے جب تحریک انصاف کی حکومت پاکستان میں بنے گی۔

عمران ان کی قیادت کرتے ہوے واپس اسلام آباد آئیں گے جہاں ایک امن کانفرنس ہوگی جس کے صدر مجلس مولوی صوفی محمد ہونگے۔ جیسے کہ ہم سب کو پتہ ہے کہ تمام راستے اسلام آباد کو جاتے ہیں چاہے کارگل ہو،جلال آباد ہو، سری نگر ہو یا وزیرستان۔ سینکڑوں میل کے اس سیاسی سفر کا پھل اسلام آباد میں ملے گا۔