واشنگٹن: امریکا کے صدارتی انتخاب میں ووٹنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ ۔ ڈیموکریٹ صدر براک اوباما اور ریپبلکن امیدوار مٹ رومنی میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔
امریکہ میں صدارتی انتخابات کی مہم ختم ہونے اور رائے شماری شروع ہونے کے بعد امریکیوں کی بڑی تعداد اوبامہ یا رومنی میں سے کسی ایک اُمیدوار کے لئے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کررہی ہے۔
سولہ کروڑ نوے لاکھ امریکی رائے دہندگان اپنے ووٹ کا استعمال کررہے ہیں۔
پہلے پہل مشرقی ریاستوں مثلاً نیو ہیمپشائراور ورجینیا میں پولنگ شروع ہوئی اور بقیہ ریاستوں نے اپنے وقت کے حساب سے پولنگ کا آغاز کیا۔
مجموعی رجسٹرڈ ووٹروں میں آٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ ڈیموکریٹس اور پانچ کروڑ پچاس لاکھ ریپبلکنز اور دو کروڑ اسی لاکھ دیگر ووٹر ہیں۔
رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق دونوں امیدواروں میں سخت مقابلہ ہے۔
اس صدارتی الیکشن کو دنیا کے اہم اور مہنگے ترین اتخابات کا درجہ حاصل ہے ۔ اب تک الیکشن میں دونوں فریق یعنی براک اوبامہ اور مٹ رومنی کی انتخابی مہم میں چھ ارب ڈالر سے زائد کی رقم خرچ کی جاچکی ہے۔
براک اوباما کو معمولی سی برتری حاصل ہے تاہم انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
صرف ستارہ شناس کہہ رہے ہیں کہ اوباما دوبارہ منتخب ہوجائیں گے کیونکہ کہ وہ لیو ہیں اور ان کا ستارہ عروج پر ہے۔
اگر دونوں امیدواروں کو ایک جتنے الیکٹورل ووٹ حاصل ہوتے ہیں تو ایوان نمائندگان صدر اور سینٹ نائب صدر کا انتخاب کریگی۔
اس طرح رومنی صدر منتخب ہوسکتے ہیں کیونکہ ایوان نمائندگان میں ان کی ریپبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے جبکہ ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس اکثریت میں ہیں۔
امریکا کی مختلف ریاستوں میں ریپلکنز کے انتیس جبکہ ڈیموکریٹس کے بیس گورنر ہیں۔
مقابلے کی صورتحال یہ ہے کہ کسی امیدوار کو بھی اپنی کامیابی کا پورا یقین نہیں ہے تاہم فیصلہ کن حیثیت رکھنے والی ریاستوں میں اوباما کو معمولی برتری حاصل ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آج تک جس امیدوار نے ریاست اوہائیو میں شکست کھائی وہ کامیاب نہیں ہوسکا۔