دنیا

دو سال کے درمیان 868 ملین لوگ بھوکے رہے، اقوام متحدہ

عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی بڑھتی قیمتوں نے دنیا بھر میں بھوک کی شرح میں اضافہ کرد یا ہے، رپورٹ۔

اسلام آباد: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی بڑھتی قیمتوں نے دنیا بھر میں بھوک کی شرح میں اضافہ کرد یا ہے جس سے اب ہر آٹھواں شخص بھوکا رہنے لگا ہے۔

 اس بات کی تصدیق اقوام متحدہ کے محکمہ خوراک کی جانب سے شائع کردہ حالیہ رپورٹ میں کی گئی ہے۔

 رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2010ء سے 2012ء کے دوران عالمی سطح پر 868 ملین لوگ بھوکے رہے جو کہ بین الاقوامی آبادی کا تقریباً 12.5 فیصد بنتا ہے۔

 اقوام متحدہ کی جانب سے یہ ریکارڈ نئے اعداد و شمار کے بعد پیش کیا گیا ہے۔

 رپورٹ میں عالمی سطح پر ہر آٹھ میں سے ایک شخص کے بھوکے رہنے پر تفتیش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل منظور قرار دیا گیا ہے۔

 ایف اے روم فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل جوز گریزیا نوڈا سلوا کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی سطح پر اشیائے خوراک کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ لوگوں کے بھوکے رہنے کا سبب بن رہا ہے۔

 اس پر انہوں نے تفتیش کا اظہار بھی کیا لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی رہنماؤں کے اقوام متحدہ میں کیے گئے 2000ء کے متفقہ اعلامیے کے مطابق 2015ء تک کے لئے بنائے گئے حدف کو حاصل کر کے عالمی سطح پر بھوک کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

  اعلامیے کے مطابق۔ 2015ء تک دنیا سے بھوک، غربت اور بیماریوں کے خاتمے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔