فوج، آئی ایس آئی سربراہان کے جعلی فیس بک اکاؤنٹ
اسلام آباد: جعلی فیس بک اکاؤنٹس نوجوان لڑکیوں کے لیے تو مسئلہ رہا ہی ہے لیکن اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں فوج اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) بھی ایسے اکاؤنٹس سے نالاں ہے۔
آئی ایس آئی اور فوج نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم او آئی ٹی) اور پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے باضابطہ طور پرفیس بک پر دونوں اداروں کے سربراہان کےجعلی اکاؤنٹس کی شکایت کی ہے۔
فیس بک پر فوجی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، جنرل ہارون اسلم اور جنرل آصف ہارون سمیت دیگر اعلی افسران کے کئی اکاؤنٹس موجود ہیں۔
فوجی ترجمان نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کےایک اکاؤنٹ کے علاوہ باقی سب جعلی ہیں۔
پی ٹی اے ترجمان خرم مہران نے ڈان سے گفتگو میں آئی ایس آئی کی جانب سے باقاعدہ شکایت ریکارڈ کرانے کی تصدیق کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی اے ایسی کوئی شکایت ملنے پر اسے ضابطے کے مطابق کارروائی کے لیے متعلقہ ادارے کو بھجوا دیتی ہے۔
ایک اور پی ٹی اے افسر نے ڈان کو بتایا کہ فیس بک انتظامیہ اور وزارت ِاطلاعات کے درمیان ایک مفاہمت موجود ہے جس کے تحت فیس بک انتطامیہ حکومت کی جانب سے کوئی غیر ضروری پیج ہٹانے کی درخواست پر عمل کرتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ویب سائٹ پر موجود مواد امریکا سے آپریٹ ہوتا ہے لہذا پی ٹی اے بذاتِ خود کوئی مخصوص لنک نہیں ہٹا سکتی اور اس حوالے سے وہ فیس بک انتظامیہ کے تعاون پر انحصار کرتے ہیں۔
تاہم، انہوں نے بتایا کہ حکومت کسی بھی ویب سائٹ کو مکمل طور پر بلاک کر سکتی ہے جیسا کہ یوٹیوب کیس میں دیکھا گیا۔
عسکری ذرائع نے بتایا ہے کہ 27 نومبر 2013 کو جنرل راحیل شریف کی بچور آرمی چیف تعیناتی کے بعد سے ان کے نام سےکم از کم 37 فیس بک اکاؤنٹ بنائے جا چکے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی اے کے ساتھ معاملہ اٹھنے پر فیس بک انتظامیہ نے ان میں سے زیادہ تر اکاؤنٹ ہٹا دیے۔
ان جعلی اکاؤنٹس کی فرینڈز لسٹ میں سینیئرر صحافی، بزنس مین، فوجی افسران ، حتی کہ طالب علم بھی شامل ہیں اور کئی لوگ ان اکاؤنٹس کی وجہ سے دھوکا کھا چکے ہیں۔
راولپنڈی کے ایک سیاست دان تواُس وقت پر جوش ہو گئے تھے ،جب ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر سے منسوب اکاؤنٹ سے ان کی فرینڈ ریکوسٹ قبول کر لی گئی۔
![]() |
کراچی کے ایک ہسپتال کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے بھی شکریہ پر مبنی ایک ایسا ہی پیغام فیس بک وال پر لکھا: مجھے ایڈ کرنے کا بہت شکریہ۔ میں پاکستان فوج کا ایک پیروکار ہوں'۔
ان جعلی فیس بک اکاؤنٹس سے سٹیٹس اپ ڈیٹ کرنے کے علاوہ پوسٹ ہونے والی تصاویر، آئی ایس پی آر کے بیان، فوجی تمغوں کی تصاویر سے ان کے اصلی ہونے کا گمان ہوتا ہے۔
جنرل راحیل شریف سے منسوب ایک ایسے ہی جعلی اکاؤنٹ پر 9 اگست کو ایک تصویر اپ لوڈ کی گئی جس میں وہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیر السلام ایک ساتھ موجود تھے۔
انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز (آئی ایس پی) ایسو سی ایشن کے کنوینر وہاج سراج نے بتایا کہ فیس بک پر کوئی ایسا طریقہ کار نہیں جس کی مدد سے جعلی اکاؤنٹس نہ بنائیں جا سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان اکاؤنٹس کی تصدیق کا بھی کوئی طریقہ کار موجود نہیں کیونکہ ویب سائیٹ پر صرف اُس شخص کی تاریخ پیدائش اور دوسری بنیادی معلومات ہی درکار ہوتی ہیں۔
ان جعلی اکاؤنٹس کو انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریسسز کی مدد سے تلاش کیا جا سکتا ہے اورمقامی آپریٹر یا سروس پرووائیڈر آئی پی ایڈریس کی مدد سے جعلی اکاؤنٹ چلانے والے کا پتہ بتا سکتے ہیں۔
وہاج سراج نے بتایا کہ ایسے جعلی اکاؤنٹس آپریٹ کرنے والوں کو تلاش کرنے کی ذمہ داری وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائمز ونگ پر عائد ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا دائرہ کار محدود ہونے کی وجہ سے زیادہ تر ایسے اکاؤنٹس پر توجہ نہیں دی جاتی۔













لائیو ٹی وی