داتا گنج بخش کا عرس

اپ ڈیٹ 12 دسمبر 2014

لاہور میں حضرت داتا گنج بخش کے نام سے مشہور صوفی بزرگ سید علی بن عثمان ال ہجویری کے 971 ویں سالانہ عرس کی تین روزہ تقریبات جاری ہیں۔

اس موقع پر ملک بھر سے عقیدت مند یہاں آتے ہیں اور حاضری دینے کے ساتھ ساتھ منتیں اور دعائیں بھی مانگتے ہیں۔

مختلف علاقوں سے ملنگوں کی بڑی تعداد بھی یہاں اکھٹا ہوتی ہے جبکہ کئی گھنٹوں تک ڈھول کی تھاپ پر رقص کے ذریعے صوفیانہ رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

داتا گنج بخش کی تین روزہ تقریبات ہوتی ہیں اور ان کے دوران میں مزار پر چادر پوشی کا سلسلہ جاری رہتا ہے، زائرین فاتحہ خوانی کرتے ہیں، سلام پیش کرتے ہیں، منتیں مانتے ہیں اور ساتھ ہی مزار سے متصل مسجد کے احاطے میں تینوں دن مجالسِ مذاکرہ منعقد ہوتی ہیں — آن لائن فوٹو
داتا گنج بخش کی تین روزہ تقریبات ہوتی ہیں اور ان کے دوران میں مزار پر چادر پوشی کا سلسلہ جاری رہتا ہے، زائرین فاتحہ خوانی کرتے ہیں، سلام پیش کرتے ہیں، منتیں مانتے ہیں اور ساتھ ہی مزار سے متصل مسجد کے احاطے میں تینوں دن مجالسِ مذاکرہ منعقد ہوتی ہیں — آن لائن فوٹو
مزار کی رونقیں اُسی طرح قائم ہیں اگرچہ اُن کے بقول سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں جن سے زائرین کو مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔  اِن اقدامات میں مختلف مقامات پر چیکنگ، سیکیورٹی گیٹس کی تنصیب اور کئی راستوں کا بند کیا جانا شامل ہے — آن لائن فوٹو
مزار کی رونقیں اُسی طرح قائم ہیں اگرچہ اُن کے بقول سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر بہت سے اقدامات کیے گئے ہیں جن سے زائرین کو مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ اِن اقدامات میں مختلف مقامات پر چیکنگ، سیکیورٹی گیٹس کی تنصیب اور کئی راستوں کا بند کیا جانا شامل ہے — آن لائن فوٹو
کئی گھنٹوں تک ڈھول کی تھاپ پر رقص کے ذریعے صوفیانہ رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جاتی ہے — اے پی پی فوٹو
کئی گھنٹوں تک ڈھول کی تھاپ پر رقص کے ذریعے صوفیانہ رنگ میں رنگنے کی کوشش کی جاتی ہے — اے پی پی فوٹو
داتا گنج بخش کے عرس کی مذہبی حیثیت اپنی جگہ مسلّم ہے مگر ساتھ ہی ساتھ یہ لاہور کا سب سے بڑا ثقافتی تہوار بھی سمجھا جاتا ہے — آن لائن فوٹو
داتا گنج بخش کے عرس کی مذہبی حیثیت اپنی جگہ مسلّم ہے مگر ساتھ ہی ساتھ یہ لاہور کا سب سے بڑا ثقافتی تہوار بھی سمجھا جاتا ہے — آن لائن فوٹو
عرس میں دینی اور روحانی محافل اور علمی نشستوں کے انعقاد کے لئے 500 سے زائد مشائخ سجادگان، اکابرین، عالم دین و نعت خواں حضرات کو مدعو کیا گیا ہے — آن لائن فوٹو
عرس میں دینی اور روحانی محافل اور علمی نشستوں کے انعقاد کے لئے 500 سے زائد مشائخ سجادگان، اکابرین، عالم دین و نعت خواں حضرات کو مدعو کیا گیا ہے — آن لائن فوٹو
داتا صاحب کا عرس اگرچہ صفر کی اٹھارہ تاریخ سے  ہوتا ہے مگر اس کی تیاریاں اس ماہ کا چاند دیکھنے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتی ہیں — آئی این پی فوٹو
داتا صاحب کا عرس اگرچہ صفر کی اٹھارہ تاریخ سے ہوتا ہے مگر اس کی تیاریاں اس ماہ کا چاند دیکھنے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتی ہیں — آئی این پی فوٹو
یہ روایتی میلہ داتا گنج بخش کے مزار سے مینارِ پاکستان تک کے تمام علاقے پر محیط ہوتا ہے — اے پی فوٹو
یہ روایتی میلہ داتا گنج بخش کے مزار سے مینارِ پاکستان تک کے تمام علاقے پر محیط ہوتا ہے — اے پی فوٹو
عقیدت مند مزار پر فاتحہ خوانی، دعا اور میلے میں خریداری کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں موجود تفریحی سہولتوں اور سرکس وغیرہ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں — آن لائن فوٹو
عقیدت مند مزار پر فاتحہ خوانی، دعا اور میلے میں خریداری کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں موجود تفریحی سہولتوں اور سرکس وغیرہ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں — آن لائن فوٹو
عرس کے دِنوں میں اندرونِ ملک سے اور غیر ممالک سے بھی بھاری تعداد میں لوگ لاہور آتے ہیں اور عُرس کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں — اے پی پی فوٹو
عرس کے دِنوں میں اندرونِ ملک سے اور غیر ممالک سے بھی بھاری تعداد میں لوگ لاہور آتے ہیں اور عُرس کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں — اے پی پی فوٹو
جو لوگ برس ہا برس سے داتا صاحب کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ عرس کے دِنوں میں لاہور کی آبادی ڈیڑھ گنا ہوجاتی ہے — آن لائن فوٹو
جو لوگ برس ہا برس سے داتا صاحب کے مزار پر حاضری دیتے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ عرس کے دِنوں میں لاہور کی آبادی ڈیڑھ گنا ہوجاتی ہے — آن لائن فوٹو
مختلف علاقوں سے ملنگوں کی بڑی تعداد بھی یہاں اکھٹا ہوتی ہے۔ یہ لوگ ایسے مواقعوں پر چرس، گانجا، بھنگ، افیم اور دیگر منشیات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کے استعمال سے ان پر 'روحانی کیفیت' طاری ہو جاتی ہے — اے پی فوٹو
مختلف علاقوں سے ملنگوں کی بڑی تعداد بھی یہاں اکھٹا ہوتی ہے۔ یہ لوگ ایسے مواقعوں پر چرس، گانجا، بھنگ، افیم اور دیگر منشیات کا بے تحاشہ استعمال کرتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اس کے استعمال سے ان پر 'روحانی کیفیت' طاری ہو جاتی ہے — اے پی فوٹو
لوگ عموماً پیدل اور ننگے پاؤں اپنے گھروں سے مزار تک آتے ہیں اور شب بیداری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔  لاہور کے لوگ اپنے شہر سے محبت کے لیے مشہور ہیں مگر داتا گنج بخش سے اُن کی عقیدت کا یہ عالم ہے کہ یہ اپنے محبوب شہر کو داتا کی نگری کہتے ہیں — اے پی فوٹو
لوگ عموماً پیدل اور ننگے پاؤں اپنے گھروں سے مزار تک آتے ہیں اور شب بیداری کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ لاہور کے لوگ اپنے شہر سے محبت کے لیے مشہور ہیں مگر داتا گنج بخش سے اُن کی عقیدت کا یہ عالم ہے کہ یہ اپنے محبوب شہر کو داتا کی نگری کہتے ہیں — اے پی فوٹو
عرس کی تقریبات کے حوالے سے داتا صاحب کے مزار کی ایک نقل بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے — اے پی پی فوٹو
عرس کی تقریبات کے حوالے سے داتا صاحب کے مزار کی ایک نقل بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے — اے پی پی فوٹو