سیاسی جماعتیں دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر متفق

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2014
اجلاس کی صدارت وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کی۔ فائل فوٹو اے ایف پی
اجلاس کی صدارت وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کی۔ فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: پارلیمنٹ میں نمائندگی کی حامل تمام سیاسی جماعتوں نے دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے اور امن کے دشمنوں کو شکست دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت پر دیا۔

یہ اتفاق رائے جمعہ کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت انسداد دہشت گردی قومی ایکشن کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیا گیا۔ کمیٹی کو ایک ہفتے کے اندر اندر انسداد دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان کی تیاری کی ذمے داریاں سونپی گئی ہیں۔

اجلاس کے شرکا نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی کے اراکین نے یک زبان ہو کر کہا کہ بس اب بہت ہو گیا اور اب دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا وقت آ گیا ہے۔

اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور کمیٹی کے رابطہ کار افرسیاب خٹک نے صحافیوں کو کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اجلاس کی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قاونی اور انتظامی معاملات کو دیکھنے کے لیے ماہرین پر مشتمل ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا جو پیر کو ہونے والے اپنے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے قیام کا اعلان وزیر داخلہ چوہدری نثار آج(ہفتہ) کریں گے۔

باوسوخ ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کمیٹی کے رکن اور آئی جی موٹر وے رستم شاہ، ایس آئی اے دو سابقہ ڈائریکٹر جنرلز طارق کھوسہ اور وسیم احمد کو ورکنگ گروپ کا رکن بنائے جانے کا امکان ہے۔

افراسیاب خٹک نے بتایا کہ پشاور میں تمام سیاسی جماعتوں کی کانفرنس اور جی ایچ کیو میں ہونے والے اجلاس میں جو فیصلے اور تجاویز پیش کی گئیں، انہیں ایکشن پلان کا حصہ بنایا جائے گا جسے ایک ہفتے کے اندر تیار کر لیا جائے گا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نے کہا کہ اجلاس میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ میڈیا کے اداروں کو ہدایت کی جائے گی کہ دہشت گردوں تعظیم نہ کریں جبکہ حکومت کو بھی دہشت گردی کے موجودہ قوانین پر نظرثانی کا کہا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو میڈیا پر آنے کا موقع فراہم کرنا متعدد لوگوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کمیٹی کوئی پالسی یا قانون تیار نہیں کرے گی بلکہ اس کا مقصد محض ایکشن پلان کی تیاری ہے۔

دوسری جانب مختلف ماہرین کا خیال ہے کہ انسداد دہشت گردی کے لیے کسی بھی قسم کے ایکشن پلان کی تیاری کے لیے ایک ہفتے کا وقت انتہائی کم ہے اور اسے قومی سیکیورٹی پالیسی کا نیام نام سمجھا جائے گا۔

ان کا یہ بھی مانا ہے کہ اس پلان کو رضامندی لینے کے لیے سیاسی جماعتوں کے سامنے بھی پیش کیا جائے گا جس کے بعد اس میں چھوٹی موٹی تبدیلیاں کی جائیں گی۔

قومی سیکیورٹی کمیٹی کے سیکریٹری اور سفیر محمد صادق نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی کا پہلا مسودہ جنوری کے وسط تک تیار ہو جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں