ہندو جم خانہ کیس: آپ قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ہم نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2024
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ— فوٹو: عدالت عظمیٰ ویب سائٹ
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ— فوٹو: عدالت عظمیٰ ویب سائٹ

ہندو جم خانہ ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار سے مکالمہ کیا ہے کہ آپ اس عمارت پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ہم نہیں کرنے دیں گے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ہندو جم خانہ کی ملکیت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران خوشگوار موڈ میں مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل بڑا مسئلہ ہے، ہمارے ’لائٹ کمنٹس‘ بھی خبر بن جاتی ہے۔

سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی رمیش کمار نے تجویز دی کہ کمشنر کراچی سے زمین کے رقبے سے متعلق تفصیل طلب کی جائے، آپ زمین حکومت سندھ کے حوالے کر دیں۔

رکن اسمبلی کی اس تجویز پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ شہر میں کوئی ایسی عمارت بتا دیں جو سندھ حکومت نے محفوظ رکھی ہو؟ اس پر رمیش کمار نے جواب دیا کہ گورنر ہاؤس اور وزیرِ اعلیٰ ہاؤس ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ وہاں عوام نہیں جاتے، اس لیے صاف ہیں، جو عوامی مقامات ہیں وہ بتائیں کسی کو صاف رکھا ہو؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ گورنر ہاؤس کے باہر احاطہ دیکھ لیں جا کر، کیا حال ہے، دنیا کا کوئی ایک ملک بتا دیں جہاں گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر کنٹینر لگے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وہ وقت بھی آئے گا جب حکمرانوں کو لوگوں کی فکر ہو گی، ہمیں ہندو کمیونٹی کی آپ سے زیادہ فکر ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ قبضہ کرنا چاہتے ہیں، ہم نہیں کرنے دیں گے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے رمیش کمار سے استفسار کیا کہ آج کل آپ کی پارٹی کون سی ہے؟ رمیش کمار نے جواب دیا کہ میں پیپلز پارٹی میں ہوں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پارٹی بدلتے رہتے ہیں، جہاں بھی ہوں ایک پارٹی میں رہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو تو ہندو جیم خانہ کی جگہ نہیں دیں گے، کل آپ کچھ اور بنا دیں گے۔

خیال رہے کہ 2014 میں شری رتھیشور ماہا دیو ویلفیئرنے ایڈووکیٹ نیل کیشو کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا تھا اور کہا تھا کہ ورثے کی عمارت کراچی کی ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے اور تقسیم سے پہلے جمخانہ عمارت ہندوؤں کی سماجی اور مذہبی رسومات کے لیے قائم کی گئی تھی لیکن تقسیم کے بعد حکومت نے اسے متروکہ وقف املاک کی تحویل میں لے لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں