لاڑکانہ: تین افراد کے قاتل کی پھانسی روک دی گئی

02 مارچ 2015
لاڑکانہ میں قتل کئے جانے والے تین افراد کے ورثا کی جانب سے معاف کرنے کے بعد منور ناریجو کی پھانسی کی سزا پرعمل روک دیا گیا ہے — رائٹرز فائل فوٹو
لاڑکانہ میں قتل کئے جانے والے تین افراد کے ورثا کی جانب سے معاف کرنے کے بعد منور ناریجو کی پھانسی کی سزا پرعمل روک دیا گیا ہے — رائٹرز فائل فوٹو

لاڑکانہ: سندھ کے ضلع لاڑکانہ کی سینٹرل جیل میں قید تین افراد کے قتل کے مجرم کو آج بروز پیر دی جانے والی پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا گیا ہے۔

منور علی نے 2002 میں محمد اسلم اور احمد خان نامی افراد کو تاوان کیلئے اغوا کیا اور عدم ادائیگی پر دونوں مغویوں اور اپنے ایک ساتھی شمشاد ناریجو کے ساتھ قتل کردیا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق مقتولین کے ورثا کی جانب سے معاف کرنے کے بعد منور ناریجو کی سزا پر عمل روک دیا گیا ہے۔

منورعلی کو 2002 میں ہی ضلع لاڑکانہ کی پولیس نے گرفتار ملزم کے خلاف واقعے کا مقدمہ درج کرکے لاڑکانہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا تھا۔

منور علی کو 2004 میں لاڑکانہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تین افراد کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

ڈان نیوز کے نمائندے کا کہنا ہے کہ مجرم نے 2010 میں صدر پاکستان کو رحم کی اپیل کی تھی جو گذشتہ ہفتے مسترد کردی گئی تھی جس کے بعد لاڑکانہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیئے ہیں۔

جیل انتظامیہ کے مطابق منور علی ناریجو کو تین مارچ کو پھانسی دی جانی تھی جس کیلئے تیاریاں بھی مکمل کرلی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں