سعودی عرب میں قید افراد کے اہلِ خانہ کا انصاف کا مطالبہ

04 مارچ 2015
سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے رشتہ دار نیشنل پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن
سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کے رشتہ دار نیشنل پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔ —. فوٹو آن لائن

اسلام آباد: پچاس برس کے حاجی عبدالحق جن کا بیٹا مئی 2010ء سے سعودی عرب کی جیل میں قید ہے، وزیراعظم نواز شریف سے اپنے بیٹے کی رہائی کی اپیل کرنے کے لیے سرگودھا سے منگل کے روز نیشنل پریس کلب پہنچے۔

عبدالحق نے ڈان کو بتایا کہ ان کا چوبیس برس کا بیٹا محمد عرفان ایک ایجنٹ کے ذریعے سعودی عرب گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب ان کا بیٹا اس ایجنٹ سے ویزہ اور ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے فیصل آباد گیا تو اسے نشہ آور ادویات دیے کر اس کے سوٹ کیس میں منشیات بھردیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا فیصل آباد سے بذریعہ ٹرین کراچی سے پہنچا، جہاں سے وہ ریاض کے لیے پرواز کرگیا تھا۔

انہوں نے کہا ’’ریاض ایئرپورٹ پر اس کے سوٹ کیس سے منشیات برآمد ہوئی، اور اس کو جہاز سے اترتے ہی گرفتار کرلیا گیا۔ میں نے ایک درخواست اس ایجنٹ کے خلاف فیصل آباد میں فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے پاس جمع کرائی تھی، لیکن اس کو بے گناہ قرار دے دیا گیا۔‘‘

عبدالحق نے بتایا ’’پچھلے سال میری اہلیہ اپنے بیٹے کی ایک جھلک دیکھنے کی امید کرتے کرتے مرگئی۔ میں نے مختلف سرکاری اداروں کے پاس اپیلیں جمع کرائی تھیں، کہ میرے بیٹے کو واپس لایا جائے، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔‘‘

انہوں نے وزیراعظم کو درخواست کی کہ وہ ان کے بیٹے کو پاکستان واپس لانے کی کوشش کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ سعودی جیلوں میں کم از کم پندرہ سو پاکستانی سعودی عرب میں منشیات لانے کے الزام میں سزائے موت کے منتظر ہیں۔

عبدالحق وہ واحد فرد نہیں تھے، جو حکام تک اپنی شکایات پہنچانے کے لیے نیشنل پریس کلب پہنچے تھے۔

بلکہ ستر برس عمر کی مریم بی بی بھی یہاں آنے والوں میں شامل تھیں،جو خوشاب سے یہاں پہنچی تھیں، انہوں نے کہا کہ ان کے چھبیس سالہ بیٹے محمد سرفراز کو 2014ء میں منشیات کی برآمدگی پر جدّہ ایئرپورٹ پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا ’’سرفراز کا دو سال کا بیٹا اور چھ مہینے کی بیٹی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس کا بیگ ایئرپورٹ پر تبدیل کردیا گیا تھا، اور وہ معصوم ہے۔‘‘

چک 105جنوبی سے آنے والے علی رضا کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی غلام مصطفٰے بیروزگار تھے اور انہوں نے سعودی عرب میں اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے بتایا ’’ان کے بھائی نے سعودی عرب کے ویزے کا انتظام کرنے کے لیے اپنی بیوی کے زیورات فروخت کرکے ساڑھے تین لاکھ ایجنٹ کو ادا کیے۔ بارہ مئی 2012ء کو وہ اسلام آباد سے کراچی اور پھر وہاں سے جدّہ پہنچے۔ جدّہ ایئرپورٹ پر ان کے سامان سے منشیات برآمد ہوئی۔‘‘

سرگودھا سے آنے والی ساٹھ برس کی کلثوم بی بی کا کہنا تھا کہ ان کے چالیس سالہ بیٹے محمد الطاف کو اس طرح کے الزام پر سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا تھا۔

مردان کے پیر محمد نے بتایا کہ ان کا بائیس سالہ بیٹا عصمت اللہ کو پچھلے سال سے سعودی عرب کی جیل میں قید ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

shahid raza Mar 04, 2015 10:06am
Kya pakistan main mnshiat wafr hain.mnshat frosh ko mrna hi acha he.