وزیراعظم کی سعودی عرب کو فوجی تعاون کی یقین دہانی

سعودی فرمانروا نے پاکستانی وزیراعظم کے جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا— اے پی فائل فوٹو
سعودی فرمانروا نے پاکستانی وزیراعظم کے جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا— اے پی فائل فوٹو

ریاض : وزیراعظم میاں نواز شریف نے یمن میں باغیوں کے خلاف جاری آپریشن کے حوالے سے سعودی عرب کو پاکستان کے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

سعودی سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور وزیراعظم میاں نواز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی روابط اور خطے و بین الاقوامی حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں رہنماﺅں نے ٹیلیفون پر رابطہ کیا جس دوران وزیراعظم نواز شریف نے سعودی عرب کو یمن میں جاری آپریشن پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور زور دیا کہ پاک فوج کی مکمل صلاحیت ریاض کو دستیاب ہوگی۔

سعودی فرمانروا نے پاکستانی وزیراعظم کے جذبات پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق سعودی عرب نے بھی یمن میں پھنسے پاکستانیوں کے محفوظ انخلاءکے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

جمعے کو وزیراعظم ہاﺅس سے جاری بیان کے مطابق میاں نواز شریف نے نےصنعامیں پھنسے پندرہ سوسے زائد پاکستانیوں کے فوری انخلا کی ہدایت کردی ہے۔

نوازشریف نے ہدایت دی ہے کہ یمن کی کشیدہ صورتحال کے باعث پاکستانیوں کو جنگی بنیادوں پر بحفاظت وطن واپس لایا جائے۔

خیال رہے کہ جمعرات کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی علاقائی سلامتی کو خطرہ ہوا تو پاکستان بھرپور ردعمل پیش کرے گا۔

اس اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے قومی سلامتی و خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز سمیت مسلح افواج کے نمائندوں پر مشتمل وفد سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا۔

تاہم جمعے کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے فی الحال پاکستانی وفد سعودی عرب نہیں جارہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سعودی عرب کو اس صورتحال کو دیکھنے کی پیشکش کی، لیکن عرب لیگ نے یہ معاملہ اپنے ذمے لے لیا ہے۔ اب حکومت عرب لیگ کے اجلاس کا انتظار کررہی ہے اور امید ہے کہ عرب لیگ یمن کے معاملے کو حل کرلے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو اس معاملے کو او آئی سی میں بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔

یمن میں جاری خانہ جنگی کے بعد سعودی عرب نے یمنی حکومت کو حوثی باغیوں کے خلاف مدد فراہم کرتے ہوئے فوجی آپریشن شروع کیا تھا جس میں متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر، کویت اور اردن بھی سعودی سلطنت کا ساتھ دے رہے ہیں، اس حوالے سے سعودی حکام نے پاکستان سے بھی رابطہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai Mar 29, 2015 12:37am
ھم اس خانہ جنگی میں حصہ لینے کے سخت محالفت کرینگے کیونکہ اس طرح کی جنگوں میں حصہ لینے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ الٹا نقصان ھے اگر اس جنگ میں حصہ لیا گیا تو اسکے نتائج بہت خوفناک ھونگے ھم پہلے ہی ایسی پرائی جنگ میں حصہ لینے کے نتائج گذشتہ 35 سال سے بھگت رھے ھیں اور حکمران ایک اور جنگ میں کھودنے کی تیاریاں کررہی ھے سعودیہ عرب عزیز ملک ھے لیکن ایران ہمسایہ ھے ملک ھے پاکستان اس طرح جنگ کا حصہ بننے کا متحمل نہیں ھوسکتا
Em Moosa Mar 30, 2015 12:28am
Gen Raheel sharif se bhi pooch liya tha yaqeen dhani karane se pehle? .