اداریہ:پاک فوج کے 'را'پر الزامات

اپ ڈیٹ 07 مئ 2015
۔ — آئی ایس پی آر/ فائل فوٹو
۔ — آئی ایس پی آر/ فائل فوٹو

فوج کی ایک معمول کی کورکمانڈر کانفرنس کا نتیجہ ایک غیر معمولی الزام کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ منگل کو کانفرنس کے بعد آئی ایس پی آر کے ایک جاری بیان کے مطابق ’کانفرنس نے پاکستان میں دہشت گردی بڑھانے میں را کے ملوث ہونے کا بھی سنجیدہ نوٹس لیا ہے‘۔

جس پلیٹ فارم سے یہ الزام سامنے آیا ہے اسے آسانی سے نا تو مسترد کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ایسا کیا جانا چاہیئے۔

پچھلے کئی سالوں سے پاکستان اور انڈیا 'را' اور 'آئی ایس آئی' پر ایک دوسرے کے حساس اور غیر مستحکم علاقوں میں تشدد بھڑکانے کے الزامات لگاتے آئے ہیں۔

پاکستان کے اندر سے مسلسل الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ فاٹا، بلوچستان اور کراچی انڈین انٹیلجنس ایجنسی کی خاص توجہ کا مرکز ہیں۔

افغانستان میں سیاسی و سیکورٹی تبدیلی جاری ہے، ایران بھی امریکا کی سربراہی میں خود پر لگی پابندیاں ختم کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے اور پاکستان فوج فاٹا میں بھرپور انداز میں مصروف ہے۔ایسے میں پاکستان کی سیکورٹی صورتحال کے علاقائی پہلو یقیناً فوج کی تشویش کا سبب بن رہے ہیں۔

اس ساری صورتحال میں بنیادی سوال یہ ہے کہ اب آگے کہاں جایا جائے؟ فوجی قیادت کی جانب سے ایک مذمتی بیان ناکافی ہے۔ اگلا منطقی قدم یہ ہونا چاہیئے کہ وفاقی حکومت خود معاملہ سنبھالنے کیلئے سامنے آئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان بازی باہمی تعلقات چلانے کیلئے کوئی اچھا طریقہ نہیں، بالخصوص جب پڑوسی ملک پر پاکستان کے اندر دہشت گردی اکسانے کے الزامات لگائے جا رہے ہوں۔

سول حکومت کو چاہیے کہ جہاں کہیں بھی شواہد موجود ہوں انہیں واضح اور بھرپور انداز سے اکھٹا کرنے کے بعد اعلی ترین سفارتی درجوں پر اٹھایا جائے۔

ایک دو وزرا کی جانب سے را اور انڈین سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی محض زبانی مذمت ہرگز کافی نہیں۔ پاکستانی عوام کو دکھانے کیلئے بیان داغنے ،جارحانہ انداز اپنانے سے ملک کو محفوظ کرنے میں مدد نہیں ملے گی۔

یہاں ایک پہلو اور بھی ہے: حکومت کا اصولی مقصد انڈیا کے ساتھ بات چیت کا عمل بحال کرنا ہونا چاہیئے۔

جب خفیہ ایجنسیاں مبینہ طور پر شرارت اور مسائل پیدا کر رہی ہوں تو اس کے طویل مدتی جواب تعلقات بحال کرنے کا عمل شروع کرنے کی کوشش ہونا چاہیئے۔

فوجی قیادت کے الزامات کی سنگینی کے باوجود، دنوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان پس پردہ لڑائیاںمشترکہ مفادات کیلئے کام کرنے پر غالب نہیں آنی چاہیئں۔

سب سے آخر میں ، اس سارے معاملے کا ایک داخلی پہلو بھی ہے:پاکستان میں جہاں جہاں انڈیا کے ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے، ان سب علاقوں میں خود ریاست طویل عرصے سے معاملات سنبھالنے میں ناکام رہی ہے۔

ریاست کی جانب سے بنیادی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے فاٹا، بلوچستان اور کراچی شدید متاثر رہے ہیں۔

جیسا کہ کورکمانڈر کانفرنس میں بھی زور دیا گیاکہ اصل ضرورت داخلی عسکریت پسندی کے خلاف بھرپورلڑائی ہے۔لیکن فاٹا، بلوچستان اور کراچی میں صرف عسکری حکمت عملی نہیں چلے گی۔ماضی میں ہونے والے نمایاں آپریشن کی طرح اس مرتبہ بھی زیادہ سے زیادہ تشدد میں عارضی کمی آ جائے گی۔

آخر میں ہم اتنا ہی کہیں گے کہ داخلی سیکورٹی کا انحصار درست داخلی اور خارجہ پالیسی پر ہوتا ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Malik ilyas May 07, 2015 11:25pm
India himasha sy pakistn mai mudkhlat kr rha hao lakin humra political parties ny kbi stand nae liha .lakin ab Army ko stand laina pry ga Raw ky khilaf. Malik ilyas
anum May 08, 2015 09:06am
@Malik ilyas you are right
anum May 08, 2015 09:09am
انڈیا تو پاکستان کے شروع سے خلاف ہے لیکن ہمارے اندرونی مسائل ہی حل نہیں ہو پاتے