بنگلہ دیش میں تیسرے بلاگر کا قتل

اپ ڈیٹ 12 مئ 2015
بنگلہ دیش کے طلباء اور سماجی کارکن بلاگرز کے قتل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی
بنگلہ دیش کے طلباء اور سماجی کارکن بلاگرز کے قتل کے خلاف سراپا احتجاج ہیں—۔فائل فوٹو/ اے ایف پی

ڈھاکا: شمال مشرقی بنگلہ دیش میں نقاب پوش گینگ نے حملہ کرکے ایک سیکولر بلاگر کو قتل کردیا، جس کے بعد رواں سال ہلاک کیے گئے بلاگرز کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سلہٹ پولیس کے ڈپٹی کمشنر فیصل محمود کے حوالے سے بتایا ہے کہ نقاب پوش حملہ آوروں نے منگل کی صبح ساڑھے 8 بجے کے قریب خنجر کی مدد سے اننتا بجوئے داس نامی بلاگرپر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئے۔

بنگلہ دیش کی بلاگر ایسو سی ایشن کے سربراہ عمران سرکار نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اننتا ایک سیکولر رائٹر تھے جو 'مکتو مونا' نامی ویب سائٹ کے لیے بلاگز لکھتے تھے۔

واضح رہے کہ مذکورہ ویب سائٹ کے ماڈیریٹر بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری اویجیت رائے کو بھی رواں برس ڈھاکا میں قتل کیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں:بنگلہ دیش میں امریکی بلاگر قتل

اننتا داس کے ایک دوست دیباسش دیبو نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'گزشتہ کچھ دنوں سے انھیں (اننتا کو) شدت پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہورہی تھیں اور وہ ان کی ہٹ لسٹ پر تھے'۔

'مکتو مونا' نامی ویب سائٹ کے موجودہ ماڈیریٹر فرید احمد، جو کینیڈا میں مقیم ہیں، نے فیس بک کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی کہ اننتا داس اس ویب سائٹ کے لیے لکھتے تھے۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب گزشتہ ہفتے القاعدہ کی جنوبی ایشیائی شاخ نے رواں برس فروری میں بلاگر اویجیت رائے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جن کے قتل کے الزام میں ایک شدت پسند کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔

ایک اور سیکولر بلاگر واشق الرحمن کو بھی رواں برس ڈھاکا میں ہلاک کیا گیا تھا، جن کے قتل کے الزام میں مدرسے کے 2 طلباء کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ سرکاری طور پر بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک ہے، لیکن اس کی 160 ملین پر مشتمل آبادی میں 90 فیصد سے زائد مسلمان ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں