کراچی: اسماعیلی برادری کی بس پر حملہ، 43 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 14 مئ 2015
فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین شدت غم سے نڈھال ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین شدت غم سے نڈھال ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
حادثے کا شکار ہونے والی بس—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
حادثے کا شکار ہونے والی بس—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
بس میں 60 افراد سوار تھے ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس میں 60 افراد سوار تھے ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس پر حملہ سنسان مقام پر کیا گیا ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس پر حملہ سنسان مقام پر کیا گیا ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
زخمی ڈرائیور اسپتال تک بس چلا کر لایا ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
زخمی ڈرائیور اسپتال تک بس چلا کر لایا ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس پر باہر سی کسی گولی کا نشان نہیں تھا ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس پر باہر سی کسی گولی کا نشان نہیں تھا ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس میں سوار تمام افراد کو سر یا جسم کے اوپری حصے پر گولیاں ماری گئیں  ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس میں سوار تمام افراد کو سر یا جسم کے اوپری حصے پر گولیاں ماری گئیں ... فوٹو: ڈان نیوز اسکرین گریب
بس سے پستول کی گولیوں کے کئی خول ملے ۔۔۔ فوٹو: اے پی
بس سے پستول کی گولیوں کے کئی خول ملے ۔۔۔ فوٹو: اے پی
بس  کو صفورا چورنگی کے قریب روکا گیا ۔۔۔ فوٹو: اےایف  پی
بس کو صفورا چورنگی کے قریب روکا گیا ۔۔۔ فوٹو: اےایف پی
حملہ آوروں میں سے تین نے پولیس کی وردی پہنی ہوئی تھی ۔۔۔ فوٹو: اے پی
حملہ آوروں میں سے تین نے پولیس کی وردی پہنی ہوئی تھی ۔۔۔ فوٹو: اے پی
حملے کے بعد  ماہرین کو  جی تھی کے خول بھی ملے ۔۔۔ فوتو: اے ایف پی
حملے کے بعد ماہرین کو جی تھی کے خول بھی ملے ۔۔۔ فوتو: اے ایف پی
سیکیورٹی حکام نے متاثرہ مقام گھیر لیا تھا ،،، فوٹو: رائٹرز
سیکیورٹی حکام نے متاثرہ مقام گھیر لیا تھا ،،، فوٹو: رائٹرز

کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں بس پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے 43 افراد ہلاک اور 13 سے زائد زخمی ہوئے۔

  • صفورا چورنگی کے قریب سنسان مقام پر بس کو روکا گیا۔

  • بس میں 50 سے زائد افراد سوار تھے جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔

  • حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور ڈرائیور کو گولی ماری بعد ازاں دیگر افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

  • اکثر افراد کو سر پر گولیاں ماری گئیں۔

  • بس میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد سوار تھے-

  • حملے کی ذمہ داری داعش کی حامی کالعدم تنظیم جند اللہ نے قبول کی۔

بشکریہ ڈان جی آئی ایس۔
بشکریہ ڈان جی آئی ایس۔

آئی جی سندھ غلام حید جمالی نے بتایا کہ بس میں 60 کے قریب افراد سوار تھے جن میں سے 43 افراد کی ہلاکت ہوئی ہے جبکہ زخمیوں میں خواتین بھی شامل ہیں۔

واقعہ کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ 3 موٹر سائیکلوں پر سوار6 دہشت گردوں نے بس میں گھس کرفائرنگ کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والوں میں 16 خواتین اور 27 مرد شامل ہیں۔

فائرنگ کے واقعہ میں استعمال ہونے والے اسلحے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ فائرنگ کی جگہ سے نائن ایم ایم گولیوں کے خول ملے ہیں

ریسکیو ذرائع نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ 'حملہ آوروں نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں' ۔

عینی شاہد کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں میں سے 3 نے وردیاں پہنی ہوئی تھیں جبکہ 3 سادہ لباس میں تھے۔

ایک سینیئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بس میں اسماعیلی کمیونٹی کے افراد سوار تھے۔

ذرائع کے مطابق 3 موٹر سائیکلوں پر 6 مسلح افراد سوار تھے جنہوں نے بس کو پہلے روکا اور پھر بس میں داخل ہو کر پہلے ڈرائیور پر فائرنگ کی بعد ازاں سوار افراد کو نشانہ بنایا۔

بس معمول کے مطابق مسافروں کو لے کر الاظہر گارڈن سے عائشہ منزل کے قریب فیڈرل- بی ایریا جا رہی تھی۔

سیکریٹری الاظہر گارڈن کا کہنا ہے کہ بس صبح 9 بجے روانہ ہوئی، جس پر ساڑھے 9 بجے حملہ کیا گیا۔

اطلاع ملنے پر پولیس اور رینجرز کے ساتھ ساتھ امدادی رضا کار متاثرہ مقام پر پہنچے اور امدادی سرگرمیاں شروع کیں۔

پولیس کا کہنا تھا کہ بس میں سوار افراد کراچی کے علاقے اسکیم 33 سے عائشہ منزل جا رہے تھے، ان کو صفورا چورنگی کے قریب غازی گوٹھ کے مقام پر سنسان مقام پر روکا گیا۔

حکام کے مطابق بس میں سوار افراد روزانہ اس مقام سے گزرتے تھے جبکہ معمول کے مطابق یہ افراد آج بھی عائشہ منزل جا رہےتھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حملہ آور بس میں داخل ہوئے اور فائرنگ کی تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو نشانہ بنایا جا سکے

بس پر باہر کی جانب گولیوں کے نشانات موجود نہیں تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلح ملزمان نے بس کے اندر سے ہی فائرنگ کی۔

ذرائع کے مطابق ڈرائیور نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کیا اور گولی لگنے کے باوجود اسی حالت میں بس چلا کر قریب واقع نجی اسپتال پہنچائی، جہاں زخمیوں کو فوری طبی امداد دینا شروع کی گئی۔

کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے پر میمن میڈیکل سینٹر، سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال سمیت دیگر سرکاری اسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے متاثرہ مقام سے شواہد جمع کرنا شروع کر دیئے۔

جند اللہ نے ذمہ داری قبول کی

دہشت گردوں کی جانب سے چھوڑا گیا دھمکی آمیز خط
دہشت گردوں کی جانب سے چھوڑا گیا دھمکی آمیز خط

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستانی طالبان سے علیحدگی اختیار کرنے والے شدت پسند گروپ جند اللہ نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

جند اللہ کے ترجمان احمد مروت نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کراچی میں بس پر فائرنگ کی ذمہ داری قبول کی۔

دوسری جانب بس سے انگریزی اور اردو زبان میں خطوط بھی ملے ہیں جن میں داعش کی جانب سے حملے کی زمہ داری قبول کی گئی۔

واضح رہے کہ جنداللہ کی جانب سے پاکستان میں پہلے بھی دہشت گردی کے واقعات کیے گئے ہیں، جبکہ نومبر 2014 میں جنداللہ نے داعش کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

خیال رہے کہ پاکستان میں مقیم اسماعیلی برادری اور کالاش قبائل کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے اکثر و بیشتر دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔

گزشتہ برس فروری میں 50 منٹ کی ایک وڈیو میں ٹی ٹی پی میڈیا ونگ نے اپنی ویب سائٹ پر اسماعیلی مسلمانوں اور کالاش برادری کے خلاف ' مسلح جدوجہد' کا اعلان کیا تھا۔

ویڈیو میں ایک دہشت گرد نے کالاش برادری کے افراد کو دھمکاتے ہوئے کہا کہ وہ یا تو اسلام قبول کرلیں یا پھر مرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔

آئی جی نے رپورٹ طلب کر لی

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو سے رپورٹ طلب کرلی۔

انھوں نے زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مجرموں کی جلد از جلد گرفتاری کی ہدایات بھی دیں۔

ڈی ایس پی کی معطلی کا حکم

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے بس پر فائرنگ کا نوٹس لیتے متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو فوری معطل کرنے کا حکم دیا۔

سید قائم علی شاہ نے واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا اور دہشت گردی میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کے احکامات بھی جاری کیے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے بھی کراچی میں بس پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔

'حملہ آوروں کو ڈاکو سمجھے تھے' ، زخمی خاتون کا پولیس کو بیان

صفورہ چورنگی کے قریب بس پر حملے میں زخمی ہونے خاتون کا نے پولیس کو بیان ریکارڈ کروایا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ بس کی روانگی کے چند منٹ بعد واقع ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزمان بس کے پچھلے گیٹ سے داخل ہوئے، ابتدائی طور پر تو سب یہی سمجھے کے ڈاکو ہیں اور لوٹ مار کرنے کے لیے بس میں چڑھے ہیں۔

زخمی خاتون کا مزید کہنا تھا کہ بس کے عقب میں موجود شخص نے فائرنگ کرنے کا حکم دیا، ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ شروع کی جبکہ وہ اردو میں احکامات دے رہے تھے۔

آرمی چیف کا دورہ منسوخی کا اعلان

کراچی میں فائرنگ کے واقعے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنا دورہ سری لنکا منسوخ کیا۔

اس بات کا اعلان انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کیا ۔

ڈان نیوز کے مطابق آئی ایس پی آر نے بتایا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف ہنگامی دورے پر کراچی جائیں گے۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف کراچی میں دہشت گرد حملے کے بعد پیدا ہونے والی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔

سوگ کا اعلان

بس پر حملے میں معصوم افراد کی ہلاکت پر سندھ حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔

وزیر اعلی سندھ کی جانب ہلاک شدگان کے لواحقین کو پانچ لاکھ اور زخمیوں کے لیے دو لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی کراچی میں بس پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے جمعرات کو سوگ کا اعلان کیا۔

سیاسی رہنماؤں کی مذمت

کراچی میں بس پر فائرنگ کے نتیجے میں بے گناہ افراد کی ہلاکت پر صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نےجاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ہے نوازشریف نے دہشت گردی کے اس واقعے کو ناقابل برداشت قراردیا اور سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کرلی ہے

پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری، امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر اعلی بلوچستان عبد المالک بلوچ، جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ ، عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید،پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری سمیت دیگر رہنماؤں نے واقعے کو بدترین دہشت گردی قرار دیا ۔

ہندوستانی رہنماوں کے بیانات

ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے بھی کراچی میں بس پر حملے پر مذمتی بیان سامنے آیا ہے۔

نریند مودی نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کراچی میں بس پر حملہ قبل مذمت اور افسوسناک ہے، ہماری ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کے ساتھ ساتھ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی امید بھی ظاہر کی۔

ہندوستان کی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے بھی کراچی میں بس پر حملے کی مذمت کی ہے۔

ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھاکہ میں کراچی میں معصوم افراد کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں متاثرہ خاندانوں کی اظہار ہمدردی کرتا ہوں، اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے

" ایس ایم جی کے 5 اور نائن ایم ایم پسٹل کے 21 خول ملے"

ایس آئی او سچل نے بتایا کہ بس میں 60افراد سوار تھے جو کہ روزانہ صفورا چورنگی کے قریب الاظہر گارڈن سے عائشہ منزل کے قریب کریم آباد جماعت خانے جاتے تھے۔

انہوں نے کہا حملہ آوروں نے بس کی ہر سیٹ پر فائرنگ کی، فائرنگ کی جگہ سے ایس ایم جی کے 5 اور نائن ایم ایم پسٹل کے 21 خول ملے۔

ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ انہوں نے تصدیق کی کہ 3 حملہ آور پولیس کی وردی میں اور 3 سادہ لباس میں تھے۔

اقوام متحدہ کا پاکستان سے مطالبہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے تیزی سے کام کرے۔

بان نے ’دہشت گرد حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت‘ کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا کہ وہ ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔

انہوں نے اسلام آباد پر زور دیا کہ وہ ملک میں مذہبی اقلیتوں کے موثر تحفظ کیلئے تیزی سے اقدامات اٹھائے۔

خیال رہے کہ حالیہ سالوں میں پاکستان میں اقلیتی برادری بالخصوص شیعہ کمیونٹی کے خلاف جان لیوا حملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔اے ایف پی

تبصرے (22) بند ہیں

Hasan Raza May 13, 2015 10:59am
Complete failure of Law Enforcement & Intelligence agencies.
Syed May 13, 2015 11:14am
کیا ہم کسی جنگل میں رہتے ہیں؟
Syed May 13, 2015 11:18am
کیا اِس ملک میں اب صرف جنگل کا قانون ہی چلتا ہے---؟
Ahmad May 13, 2015 11:24am
۔تمام افسران نے رپورٹ طلب کر لی اور مذمت بھی کردی۔
Syed May 13, 2015 11:25am
کیا کوئی ہے جو قائم علی شاہ اور چوہدری نثار کو بھی معطل کر سکے؟
Iqbal Jehangir May 13, 2015 11:41am
یہ ایک زندہ حقیقت ہے کہ پاکستان کے داخلی دفاع کو شدید نقصان، فرقہ واریت نے ہی پہنچایا ہے اور فرقہ واریت کی وجہ سے چند ساعتوں میں کراچی سے لے کر گلگت تک پاکستانیوں کا خون نہایت آسانی سے بہایاجاسکتا ہے۔ قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کےخلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔ دہشت گردی، انتہاپسندی اور فرقہ واریت نے قومی معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
عادل May 13, 2015 11:53am
حکومت نے ابھی تک شدت پسندی کو ختم کرنے کے کسی قسم کے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیا ہیں۔ خاص کر مذہبی شدت پسندی پر غیر ملکی دباو کی وجہ سے سیاسی اور عسکری قیادت نے ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا۔ عسکری قیادت اس کی شدت پسندی اور دہشت گرد ی پر ٹھوس اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے سیاسی قیادت پر عائد کریں گی ۔ وجہ جو بھی ہو۔ لیکن ریاست اس مسئلہ پر بے بس نظر آتی ہے ۔ یا کرنا کچھ نہیں چاہتی ؟؟؟
human May 13, 2015 12:13pm
Janey kab kon kisay mar dey kafir keh kar Shehr ka shehr muslaman bna phirta hai
Abid Hussain Andhi May 13, 2015 01:06pm
My condolences to the families, and ismaily community.
Furqan May 13, 2015 01:19pm
تحريک نفاذ فقہ جعفريہ کے سربراہ آغا حامد موسوي کي کراچي بس حملے کي مذمت, کراچي واقعہ کلعدم تنظيموں کو دي جانے والي چھوٹ کا نتيجہ ہے، حکومت نيشل ايکشن پلان پر مکمل عملدرامد کرے، قائد ملت جعفريہ
Your Name May 13, 2015 01:21pm
Pakistani nation will againt terrorism for this purpouse we should gather in one plateform.
nazeer baig May 13, 2015 01:45pm
Ye log Benazir k qatil ko to pakar nahee sakee ab tak... Karachi water board or Karachi electric nay CM ko apnay jootay ki nok par rakhta hay Zardari nay sugar mills par qabza karna hay or us k log sindh ki zameeno par qabzay karay gai.... andaza laga lo ab...
Rizwan Rais May 13, 2015 01:55pm
جب تک ہما را قانون ہمارا دہشت کردوں کی طرح مظبوط نہیں ہوجاتا تب تک یے دہشت گرد ہم پر اسی طرح وار کرتے رہیں گے کیونکہ دہشت گردوں کا قانون ہم سے کہیں زیادہ بہتر ہے دہشت گردوں کو جب بھی موقع ملتا ہے وہ ہمیں اپنے قانون کے مطابق زبردست طریکے سے وار کرتے ہیں بچے بوڑھے مرد عورت کسی کو بھی معاف نہیں کرتے وہ موقع ملتے ہی بری طرح وار کرتے ہیں ظلم کی انتہا کردیتے ہیں سب سے بڑھ کر معصوم بچوں اور عورتوں کو اپنی بے حد بے غیرتی کا نشانہ بنانا بہت بڑہ ظلم اور نہ قابل برداشت ہے اور جب دہشت گرد ہمارے قانون کے شکنجے میں آتے ہیں تو ہمارے قانون کو خود اپنی جان کے لالے پڑ جاتے ہیں اور دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے کی بجائے انہیں مہمان نوازی سے نوازا جاتا ہے کیونکہ ان کے گرفتار ہوتے ہی ڈالروں اور اعلٰی سیاسی و سرکاری افسران کے فون اور سفارشات کے انبالگ جاتے ہیں اور ہمارے ملک کی اہم و عظیم جانیں اسی طرح زایا ہوتی رہیں گیں۔ جب تک دہشت گردوں کو دیکھتے گولی مار کر لاوارسوں کی طرح ین کوپھینکا نہیں جائے تب تک ہم اسی طرح وہ ہم پر سبقت حاصل کے رکھیں گے
razia rana May 13, 2015 01:59pm
just we have one thing to do (condemn) so we do
Wasi May 13, 2015 02:42pm
This is the open failure of Law inforecment Agencies. Chief Minister and Interior Minister should be suspended.
dfdfdfd May 13, 2015 03:51pm
کیا پاکستان میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے ہمارے سیکیوٹی ادارے روزانہ مجرم پکڑ رہے ہیں پھر یہ دہشت گرد کہاں سے آ رہے ہیں کیا انکو کوئی روکنے والا نہیں ہماری پولیس کیا صرف وزیرو کی پولیس ہے صرف ان لوگوں کی ہی جان ہے باقی سب جانور ہیں۔ کوئی بڑا ادمی کیوں نہیں دہشت گردی کی نظر ہوتا صرف ھم غریب لوگ ہی کیوں؟؟؟
shahid hameed May 13, 2015 03:54pm
KARACHI BUS ATTACK 13-05-2015 SUCH KIND OF TRAGIC INCIDENTS CAN BE STOP BY THE HELP OF TECHNOLOGY. PUBLIC TRANSPORT FOR CITIZENS SHOULD BE EQUIPPED WITH INTERNAL AND EXTERNAL VIDEO CAMERA’S. EVIDENCE OF VIDEO RECORDING OF SUCH KIND OF INCIDENTS CAN BRING CRIMINALS AND TERRORISTS TO JUSTICE.
Sana May 13, 2015 04:26pm
اللہ ہم سب کی حفاظت کرےٰ!!
افسرخان May 13, 2015 04:33pm
سندھ حکومت کی کارکردگی امن و امان، روزگار دینے، لوگوں کے پانی بجلی اور گیس کے مسائل حل کرنے میں بری طرح ناکام ہے۔۔۔۔ ایک کٹھ پتلی بوڑھا وزیراعلیٰ سندھ کیا چلائے گا کی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہو۔۔ اور وہ بھی تاریخ کا بد عنوان ترین شخص ہو۔۔۔۔ ایک ایسی کمیونیٹی کو نشانہ بنانا جن کا کسی تھانے میں جرم کا ریکارڈ نہ ہو۔۔۔ایک پرامن،ترقی پسند اور تعلیم یافتہ کمیونیٹی ہو۔۔۔سندھ حکومت کو فورا استعفیٰ دینا چاہئے یا کم از کم کسی قابل شخص کو وزیر اعلیٰ بنادینا چاہئے۔۔۔ کیا پی پی پی میں سب مرگئے ہیں جو ایک لاش کو کھڑا کیا گیا ہے۔۔۔ ☻
الیاس انصاری May 13, 2015 04:38pm
سیکورٹی ادارے سیاسی جماعت کے پیچھے ہیں اور دہشت گرد اپنا کام کر رہے ہیں
ejaz ali May 13, 2015 05:31pm
یہ ملک جمہوریت کے لائق نہیں۔ مارشل لا واحد حل ہے۔ پاک فوج ہی اس ملک میں امن برقرار رکھ سکتی ہے۔
Shahid bloch May 14, 2015 12:37pm
Har waqe k bad hukmat sirf sakht Notic laty hai ye sakht Notic Akher keya hai..? Ajj tak ketny Notic lye gaye hai ketny mojrim pakry gaye hai..?