اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی دعوت پر کل جماعتی کانفرنس اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر منصوبوں کے حوالے سے پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیا گیا۔

کل جماعتی کانفرنس کے آغاز میں آج صبح کراچی میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 43 افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا گیا جب کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما خالد قبول صدیقی نے اس کانفرنس کو مختصر کر کے وزیراعظم سے کراچی جانے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:کراچی: بس پر حملہ،43 افراد ہلاک

خالد مقبول صدیقی کے مطالبے پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ سب کراچی میں فائرنگ کے واقعے پر افسردہ ہیں لیکن اگر اس مقصد کے لیے اکھٹے ہوئے ہیں تو اس پر بات ہوجانا بہتر ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اے پی سی کے بعد وہ سب کے ساتھ کراچی جانے کو تیار ہیں اور 'اجلاس کے بعد سب اکھٹے کراچی جائیں گے'۔

انھوں نے اسماعیلی کمیونٹی کے افراد کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اسماعیلی کمیونٹی نے ہمیشہ ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیا۔

سانحہ کراچی پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان میں انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ فوری طور پر واپس کراچی روانہ ہو گئے ہیں۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اسفند یار ولی کا کہنا تھا کہ اجلاس مختصر کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، اسے ایک دو دن آگے بڑھا دیا جائے۔

تاہم پھر تمام رہنماؤں کی مشاورت سے وزیراعظم نواز شریف نے کانفرنس کا باقاعدہ آغاز کیا اور وفاقی وزیر برائے ترقی منصوبہ بندی احسن اقبال نے رہنماؤں کو بریفنگ دی۔

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مجوزہ نقشہ—۔فوٹو/ پلاننگ کمیشن آف پاکستان
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مجوزہ نقشہ—۔فوٹو/ پلاننگ کمیشن آف پاکستان

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مختلف صوبوں کی جانب سے یہ کہنا کہ کسی صوبے کو اس کا حصہ بنایا گیا اور کسی کو نہیں، حقیقت پر مبنی نہیں ہے کیونکہ ابھی وہ ورکنگ گروپ ہی نہیں بنا جس نے یہ فیصلہ کرنا ہے۔

انھوں نے پاک۔چین اقتصادی راہداری کے منصوبے میں کسی بھی تبدیلی کے امکان کو مسترد کردیا۔

وفاقی وزیر برائے ترقی منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چین نے کسی اور ملک کے بجائے پاکستان میں سرمایہ کاری کوترجیح دی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہر حکومت میں پاک چین دوستی کو ہماری خارجہ پالیسی کا اہم ستون قرار دیا گیا۔

اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے بڑھنے سے روکنے والے اقتصادی راہداری سے خائف ہیں، لیکن اقتصادی راہداری کا فائدہ صرف پاکستان اور چین کو نہیں بلکہ پورے خطے کو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:پاک چین اقتصادی راہداری، آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی

وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور دیگر پی پی پی رہنما خورشید شاہ، اعتزاز احسن، فاروق نائیک اور شیری رحمان، جمیعت علمائے اسلام ۔ف ( جے یو آئی) کے امیر مولانا فضل الرحمان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اسفندیار ولی، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاؤ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود اچکزئی، نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو اورمسلم لیگ (ضیاء) کے اعجاز الحق بھی اجلاس میں شریک ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی تاہم تحریک انصاف کی جانب سے شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور اسد عمر اجلاس میں شریک ہوئے۔

آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء—۔ڈان نیوز اسکرین گریب
آل پارٹیز کانفرنس کے شرکاء—۔ڈان نیوز اسکرین گریب

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ چین کے صدر نے پاکستان کے دورے کے دوران پاک چین اقتصادی کوریڈور، بجلی کی پیداور اور دیگر منصوبوں کے لئے سرمایہ کاری کے حوالے سے معاہدے کیے تھے۔

خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اقتصادی کوریڈور کی تبدیلی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا۔

گزشتہ دنوں سابق صدر زرداری کی جانب سے طلب کی جانے والی کل جماعتی کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے پاک چین معاہدوں پر سیاسی جماعتوں کے خدشات کو دور کرنے کے لیے وزیراعظم کی جانب سے بہت جلد پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں