کراچی: ملک بھر کی مختلف جیلوں میں قید قتل کے 11 مجرموں کو ان کا جرم ثابت ہونے پر مختلف عدالتوں کی جانب سے دی جانے والی موت کی سزاؤں پرعمل درآمد کروادیا گیا ہے۔

لاہور

ڈان نیوز کے مطابق لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید سزائے موت کے منتظر قتل کے دو مجرموں کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

مجرم محمد شکیل عرف عبدالحمید نے 1997ء میں اسلام پورہ کے علاقے میں ایک شخص کو قتل کردیا تھا جبکہ مجرم شیرعرف نواب دین نے فائرنگ کرکے ایک شخص کی جان لی تھی۔

فیصل آباد

فیصل کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے دو مجرموں کو عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزائے موت پرعمل درآمد کروادیا گیا ہے۔

مجرم افتخار احمد نے 2001 میں2 بھائیوں سمیت 3 افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جبکہ مجرم آصف زیب نے1998میں ذاتی دشمنی پرایک شخص کو قتل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عثمان اور ارشد مہربان کو پھانسی دیدی گئی

ساہیوال

ساہیوال کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

مجرم اسحاق نے 1994 میں جائیداد کے تنازعے پر ایک شخص کو قتل کیا تھا جبکہ ساہیوال کی ہی سینٹرل جیل میں قید قتل کے مجرم فیض محمد فیضی کی پھانسی مخالفین سے صلح پر مؤخر کردی گئی ہے۔

گوجرانوالہ

گوجرانوالہ کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے مجرم محمد نواز کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

مجرم نے سال 2000ء میں ایک شخص کو قتل کیا تھا۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ

قتل کے مجرم نوراحمد کو ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ڈسٹرک جیل میں پھانسی دے دی گئی ہے۔

مجرم نے 2006 میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کر دیا تھا۔

جہلم

جہلم کی سینٹرل جیل میں قید قتل کے مجرم محمد افضل عرف اپھو کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

مجرم محمد افضل نے 2003 میں معمولی تنازعہ پر ایک شخص کو قتل کردیا تھا۔

ملتان

ملتان کی سینٹرل جیل قید قتل کے مجرم کی سزائے موت پرعمل درآمد کروادیا گیا ہے۔

مجرم رانا فریاد نے اپنے کزن کو تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا تھا۔

سرگودھا

سرگودھا کی سینٹرل جیل میں قتل کے ایک مجرم کو پھانسی دے دی گئی ہے۔

مجرم امجد علی نے اپنی بھتیجی سمیت تین بچوں کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پھانسی پر عائد پابندی مکمل طور پر ختم

کوئٹہ

کوئٹہ کی مچھ جیل میں قید قتل کے مجرم ابراہیم کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ہے۔

مجرم نے 2003 میں قلعہ سیف اللہ کے رہائشی صفدر نامی شخص کو قتل کردیا تھا۔

تمام مجرموں کی رحم کی اپیلیں صدر پاکستان کی جانب سے مسترد کی جاچکی تھیں اور گذشتہ دنوں ان کی اہل خانہ سے ملاقات بھی کروادی گئی تھی۔

خیال رہے کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ سال پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ملک میں پھانسی کی سزاؤں پر لگی پابندی کو ہٹا دیا تھا۔

حکومت پاکستان کی جانب سے پہلے دہشت گردی کے مقدمات میں قید سزائے موت کے مجرموں کو پھانسی دینے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں پھانسی پر عائد پابندی کو مکمل طور پر ہٹالیا گیا، جس کے بعد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دیگر مقدمات میں پھانسی کے منتظر مجرمان کی سزا پر عملدرآمد کیا جانے لگا۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے ملک میں پھانسی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا تھا اور 2008ء سے 2013ء کے دوران صرف دو افراد کو پھانسی دی گئی تھی اور ان دونوں کو فوجی عدالت سے پھانسی کی سزا ہوئی تھی۔

حکومت کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں 6 ہزار 424، سندھ میں 355، خیبر پختونخوا میں 183، بلوچستان میں 79 اور گلگت بلتستان میں 15 سزائے موت کےقیدی موجود ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اندازے کے مطابق پاکستان میں 8000 سے زائد افراد موت کی سزا کے منتظر ہیں جن میں سے زیادہ تر کی اپیلیں مسترد کردی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں