اسلام آباد: پاکستان نے میانمار میں مسلمان اقلیت برادری کی حالت زار پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔

میانمار میں مسلمان انتہائی انسانیت سوز برتاؤ کی وجہ سے بڑی تعداد میں انڈمان سمندر کے راستے ملک سے فرار ہو رہےہیں۔

منگل کو دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ’ بڑی تعداد نقل مکانی کرنے والے مسلمان بحرہ ہند میں کشتیوں پر پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس پینے کے پانی اور خوراک کی کمی ہے ، جو بہت تشویش ناک بات ہے‘۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی مدد سے ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا گیا ہے، جسے کل سے کویت میں شروع ہونے والےاو آئی سی وزرا خارجہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

خلیل اللہ نے بتایا کہ ’میانمار میں مسلمان برادری کی صورتحال‘ کے نام سے اس قرار داد میں میانمار کے حکام پر زور دیا جائے گا کہ وہ استحکام بحال کرنے اور راخین ریاست میں مفاہمت کا ایک جامع عمل شروع کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستان میانمار کی ترقی اور خوشحالی کیلئے وہاں بسنے والی تمام برادریوں کی پر امن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔

ویت نام جنگ کے بعد پہلی مرتبہ حالیہ کچھ سالوں میں بدھ مت اکثرتی ملک میانمار میں روہنگیا کے خلاف انتہائی امتیازی قوانین اور فرقہ ورانہ فسادات نے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے بڑی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پچیس ہزار سے زائد روہنگیا اور غربت کی وجہ سے بنگلہ دیش سے ہجرت کرنے والوں نے جنوری اور مارچ کے دوران خلیج بنگال کو سمندری سفر کیلئے خطرناک بنا دیا ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں