امریکیوں کی اکثریت پاکستان میں ڈرون حملوں کی حامی

29 مئ 2015
پیو ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق 48 فیصد افراد کو ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر تحفظات ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
پیو ریسرچ سینٹر کے سروے کے مطابق 48 فیصد افراد کو ڈرون حملوں میں معصوم شہریوں کی ہلاکت پر تحفظات ہیں—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

نیو یارک: ان تحفظات کے باوجود کہ ڈرون حملے معصوم شہریوں کی جانیں خطرے میں ڈال دیتے ہیں 58 فیصد امریکیوں نے پاکستان، صومالیہ اور یمن میں شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملوں کی حمایت کی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق 58 فیصد امریکی شہریوں نے مذکورہ ممالک میں ڈرون حملوں کی حمایت جب کہ 35 فیصد نے ان حملوں کی مخالفت کی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیو سروے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈرون حملوں کی حمایت میں سامنے آنے والے امریکیوں کو اگر پارٹی بنیاد پردیکھا جائے تو ان میں 74 فیصد ری پبلکن پارٹی جبکہ 52 فیصد ڈیموکریٹس پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔

پیو سروے کے مطابق 48 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے تحفظات ہیں کہ ڈرون حملوں کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہوتے ہیں جب کہ 32 فیصد کا کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے کسی حد تک تحفظات ہیں۔

محض 10 فیصد امریکی ایسے تھے جو ڈرون حملوں پر بہت زیادہ تحفظات کا شکار تھے اور جن کا کہنا تھا کہ یہ ڈرون حملے شدت پسند گروپوں کو جوابی کارروائی پر اُکسا سکتے ہیں جبکہ 24 فیصد کا کہنا تھا کہ ان حملوں کی وجہ سے امریکا کی ساکھ خراب ہوسکتی ہے۔

ایک تہائی سے بھی کم یعنی 29 فیصد کا یہ کہنا تھا کہ انھیں اس حوالے سے تحفظات ہیں کہ آیا یہ حملے قانونی ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ امریکی مغوی وارن وائن سٹائن اور ایک اطالوی مغوی جیووانی لو پورٹو رواں برس جنوری میں پاکستان میں القاعدہ کے ٹھکانے پر ڈرون حملے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:ڈرون حملے میں امریکی مغوی ہلاک، اوباما کی معذرت

صدر بارک اوباما نے ڈرون حملے میں امریکی اور اطالوی شہری کی حادثاتی ہلاکت پر معافی مانگی تھی اور ہلاکتوں کی پوری ذمہ داری اٹھاتے ہوئے واقعہ کا مکمل جائزہ لینے کا حکم دیا تھا۔

2009 میں صدارت کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد سے امریکی صدر براک اوباما نے پاکستان کے قبائلی علاقوں سے لے کر یمن اور صومالیہ میں القاعدہ رہنماؤں اور دیگر شدت پسند گروپوں کے خلاف ڈرون حملوں پر بہت زیادہ انحصار کیا۔

ہیومن رائٹس گروپ اور کچھ قانون دانوں نے ان ڈرون حملوں کی قانونی اور اخلاقی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا ہے، جن کے نتیجے میں متعدد معصوم شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ پیو ریسرچ سینٹر کا یہ سروے رواں ماہ 18۔12 مئی کے دوران کیا گیا، جس میں امریکی دارالحکومت واشنگٹن اور 50 امریکی ریاستوں میں رہائش پذیر تقریباً 2 ہزار بالغ افراد سے ٹیلی فونک انٹرویوز کیے گئے۔

جبکہ اس سروے میں غلطی کے 2.5 فیصد امکانات ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Abdullah May 29, 2015 08:52pm
Ajeeb bat he log pakistan me marahe hy aor sarve america me mazaq he mazaq