پاکستانی گلوکارہ کومل رضوی حال ہی میں عبدالستار ایدھی کی علالت کے دوران ان کو ہسپتال دیکھنے گئی جہاں انہوں نے ان کے ساتھ سیلفی لی، اس سیلفی کے باعث کومل رضوی سوشل میڈیا پر تنازع کا شکار ہوگئی ہیں۔

گلوکارہ نے اتوار کے روز عبدالستار ایدھی اور ان کی اہلیہ سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ان تصاویر کو شئیر کیا، ان تصاویر پر کومل رضوی کا کہنا تھا کہ وہ اللہ کا بے حد شکر ادا کرتی ہیں کہ ان کی پاکستان کے سب سے اہم انسان عبدالستار ایدھی سے ملاقات ہوپائی۔

اس سیلفی کے علاوہ کومل وضوی نے عبدالستار ایدھی کی اہلیہ کے ہمراہ بھی تصاویر لی۔

کومل رضوی کے پرستار ان کی اس سیلفی سے بہت زیادہ متاثر نہیں ہوئے۔ اس تصویر پر زیادہ تر کمنٹس کومل کی اس سیلفی کے خلاف رہے، البتہ کچھ لوگوں نے کومل کا ساتھ دیا اور ان کا کہنا تھا کہ کتنے لوگ عبدل الستار ایدھی کی عیادت کو گئے؟

ٹوئٹر بھی زیادہ پیچھے نہیں رہا۔

کومل رضوی کے علاوہ متعدد اداکار حال ہی میں عبدالستار ایدھی کی عیادت کو گئے جن میں آنے والی فلم 'رونگ نمبر' کی کاسٹ دانش تیمور، سوہاء علی ابڑو اور یاسر نواز شامل ہیں جنہوں نے اپنی تصاویر فیس بک پر بھی شئیر کی۔

البتہ دیکھنے والوں نے رونگ نمبر کی کاسٹ پر اس طرح کا سخت ردعمل کا اظہار نہیں کیا جتنا کومل رضوی پر کیا ہے۔

کومل رضوی نے لوگوں کے خراب رد عمل کے بعد فیس بک پر اپنی سیلفی کے حوالے سے دوبارہ پوسٹ کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس سیلفی لینے کے دوران وہ اور عبدل الستار ایدھی کافی خوش تھے اور ان کے مطابق یہ ان کی سب سے بہترین سیلفی ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

نجیب احمد سنگھیڑہ Jul 06, 2015 09:32pm
کومل رضوی کی سمائل کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔ دعویٰ صرف یہ ہے کہ ایدھی جو سخت بیمار ہیں، ان کے ساتھ سیلفی لیتے وقت منہ میں سمائل کیوں آئی؟ اور یہ سمائل ایدھی کی مبینہ توہین ہے کہ جیسے وہ بیمار ہوں تو کومل رضوی کو خوشی ہوتی ہے۔۔ ٹھیک! سوال یہ ہے کہ تیمارداری کا مقصد و مطب و منشاء کیا ہوتا ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ فوتگی یا کسی سانحہ پر افسوس کرنے کے لیے جانے کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ ان دونوں سوالات کا جواب یہ ہے کہ تیمارداری کا افسوس کے لیے جانے کا یہ مقصد نہیں ہوتا کہ جا کر ہائے وائے کی جائے، آنسو بھر بھر کر باہر اُنڈیلے جائیں، صدمہ سے نڈھال ہوا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ مقصد افسوس میں کمی کرنا، غم غلط کرنا ہوتا ہے متاثرین کا۔ اس مقصد کے پیش نظر چہرے پر افسردگی کی بجائے ہشاشت بشاشت معتدل قسم کی روا رکھی جاتی ہے۔ مریض کی بابت یادوں کو بیان کیا جاتا ہے، مرحوم کی یادوں کی باتیں کی جاتی ہیں۔ لیکن یہ یادیں افسوسناک پہلو نہیں بلکہ خوشی کا پہلو، مزاح کا پہلو رکھتی ہوں۔ اور ان کو بیان کرنے کا طریقہ ایسا ہوتا ہے کہ متاثرین وقتی طور پر صدمے سے باہر نکل آتے ہیں کہ ان کی سوچیں تبدیل کر دی جاتی ہیں۔
عائشہ بخش Jul 06, 2015 11:21pm
بات یہ ہے کہ ہمارے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں شدت پسند نظریات کے حامل گروپس موجود ہے ۔ ان تنگ نظر لوگوں کی بڑی تعداد سوشل میڈیا پر بھی موجود ہے ۔ یہ لوگ عورت کے وجود سے ہی نفرت کرتے ہیں۔ یہ عورت کو آٹیمی مواد کی طرح سخت نگرانی میں رکھنا چاہتا ہیں۔ ہیں۔ ان کو ہر قسم کے فن کار سے سخت نفرت ہے ۔ اور اگر فن کار عورت ہو تو توبہ توبہ ۔ ان ہی لوگوں کامل رضوی کی یہ سیلفی برداشت نہیں ہورہی ۔ ورنہ اس میں کوئی بھی بری بات نہیں