افغانستان میں ملا عمر کی غائبانہ نماز جنازہ پر پابندی

اپ ڈیٹ 04 اگست 2015
جماعت الدعوۃ کے تحت ملا عمر کے لیے کراچی میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھا گیا—اے پی۔
جماعت الدعوۃ کے تحت ملا عمر کے لیے کراچی میں غائبانہ نماز جنازہ پڑھا گیا—اے پی۔

کابل: افغانستان کی خفیہ ایجنسی نے پیر کے روز طالبان رہنما ملا عمر کے حوالے سے تمام سوگ کی تقریبات پر پابندی عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا کرنے والے افغانستان فورسز کے ہدف بن سکتے ہیں۔

پیر کو ہونے والا یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب رپورٹس کے مطابق افغان فورسز نے غزنی میں ملا عمر کی غائبانہ نماز جنازہ کو نشانہ بنایا جس کے دوران کئی عسکریت پسند مارے گئے۔

نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے ترجمان حسیب صدیقی نے کہا 'ملا عمر جنگ اور افغانستان کی حالیہ تاریخ میں پسماندگی کی وجہ تھے۔'

انہوں نے کہا ' وہ ہزاروں افغانوں کے قتل کے ذمہ دار ہیں اور ان کے سوگ میں منائی جانے والی کوئی بھی تقریب اس قوم کے ہزاروں شہیدوں کی توہین ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ افغان حکومت نے تمام سیکیورٹی اور دفاعی فورسز کو حکم دیا ہے کہ ان کی حمایت میں نکالی جانے والی کوئی بھی ریلی فوج اہداف کا حصہ ہیں۔

غزنی کے ڈپٹی گورنر محمد علی احمدی نے بتایا کہ طالبان نے پیر کو صوبائی دارالحکومت میں ایک تقریب کا انعقاد کیا تھا ۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان لوگوں کو زبردستی اس تقریب میں شرکت پر مجبور کررہے تھے جس کے بعد حکومت نے ایک کارروائی کرتے ہوئے پانچ طالبان کو ہلاک کردیا اور تقریب کو روک دیا۔

غزنی کے ایک کونسل ممبر نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس میں متعدد طالبان ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح کی کچھ تقاریب کا انعقاد پاکستان میں بھی کیا گیا۔

کچھ روز قبل لاہور میں حافظ سعید کی سربراہی میں ملا عمر کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی گئی جس میں تقریباً ایک ہزار افراد نے شرکت کی —اے ایف پی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

اظہر حسین جعفری Aug 04, 2015 04:12pm
ملا عمر جہاں ہزاروں کیلئے جنگ اور نفرت کی علامت تھے وہیں ان کے چاہنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ملا عمر نے کسی ملک کو نشانہ بنایا جنگ کا یا ان کے ملک پر امریکی و اتحادی افواج نے یلغار کی ؟افغانوں کی تاریخ رہی ہے کہ ان پر کسی بھی در انداز نے قبضہ نہیں کیا