گردوں میں پتھری کا باعث بننے والی 12 وجوہات

اپ ڈیٹ 29 جنوری 2016
گردوں کی پتھری منرلز کے کچرے کی ٹھوس شکل ہوتی ہے جو جمع ہوکر پیشاب کی نالی میں آجاتی ہے— کریٹیو کامنز فوٹو
گردوں کی پتھری منرلز کے کچرے کی ٹھوس شکل ہوتی ہے جو جمع ہوکر پیشاب کی نالی میں آجاتی ہے— کریٹیو کامنز فوٹو

جس شخص کو بھی گردوں میں پتھری کا سامنا ہوا ہے وہ اس بات پر ضرور حیران ہوتا ہے کہ آخر اتنی چھوٹی سی چیز اتنے زیادہ درد کا باعث کیسے بن جاتی ہے۔

دنیا بھر میں ہر 11 میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے اور اگر آپ بھی ان میں سے ایک ہیں تو 50 فیصد امکانات اس بات کے ہیں کہ آپ کو ایک بار پھر اس عارضے کا سامنا ہوسکتا ہے۔

زیادہ بری خبر یہ ہے کہ ماضی میں عام طور پر مرد حضرات ہی زیادہ تر گردوں میں پتھری کا شکار ہوتے تھے مگر اب نئی طبی تحقیق کے مطابق خواتین میں بھی یہ عام ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ موٹاپے کی وباءکا بڑھنا ہے۔

اکثر اوقات گردوں کی پتھری منرلز کے کچرے کی ٹھوس شکل ہوتی ہے جو جمع ہوکر پیشاب کی نالی میں آجاتی ہے، ان میں سے بیشتر کیلشیئم سے بنتی ہیں مگر کئی بار یہ کیلشیئم، فاسفیٹ اور یورک ایسڈ کے مجموعے سے بھی بن جاتی ہے۔

مگر اچھی خبر یہ ہے کہ کچھ غذائی اور طرز زندگی کی عادات میں تبدیلی لاکر آپ گردوں کی پتھری کا شکار ہونے یا اگر ہوچکے ہیں تو دوبارہ اس کا سامنا کرنے سے بچ سکتے ہیں۔

یہاں ایسی وجوہات درج کی جارہی ہیں جو گردوں میں پتھری کا تشکیل کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

بہت کم کیلشیئم

اگرچہ عام طور پر گردوں میں پتھری کیلشیئم سے ہی بنتی ہے مگر اپنی غذا سے اس جز کو ترک کردینا کوئی عقلمندی نہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق جو لوگ زیادہ کیلشیئم کا استعمال کرتے ہیں ان میں اس عارضے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ہاورڈ میڈیکل اسکول نے مطابق اگر غذا میں کیلشیئم کی کمی ہوگی تو ایک دوسرا کیمیکل کیلشیئم کے ساتھ مل کر گردوں میں پتھری کی تشکیل کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

نمکین غذا

نمک کے بہت زیادہ استعمال سے ہونے والے دیگر مسائل کو دیکھا جائے تو گردوں میں پتھری کا امکان ممکنہ طور پر سب سے آخر میں ہوگا۔ مگر جب غذا میں نمک کا استعمال زیادہ ہوتا ہے تو زیادہ مقدار میں کیلشیئم آپ کے گردوں میں اکھٹی ہونے لگتی ہے جس سے گردوں میں پتھری کی تشکیل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر تو آپ بلڈ پریشر سے محفوظ ہیں تو روزانہ 2300 ملی گرام نمک کا استعمال ٹھیک ہے تاہم بلڈ پریشر کی صورت میں یہ مقدار 1500 ملی گرام سے کم ہونی چاہئے۔

ترش پھلوں کا کم استعمال

اگر آپ کو یاد نہیں کہ آپ نے آخری بار لیموں یا مالٹے کو کب کھایا تھا تو اس کو اپنا معمول بنانے پر غور کریں۔ لیموں، مالٹے اور گریپ فروٹ سمیت ایسے ہی دیگر پھلوں میں ایک جز سٹریٹ پایا جاتا ہے جو کہ گردوں کی پتھری کا خطرہ کم کرتا ہے۔ طبی ماہرین کا تو مشورہ ہے کہ لیموں کا پانی میں استعمال روزانہ کرنا جسم میں پتھری کا باعث بننے والے کیمیکلز کی تعداد میں کمی کرتا ہے۔

بہت زیادہ گوشت

بہت زیادہ مرغی اور سرخ گوشت کا استعمال بھی پتھری کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق سبزیوں اور مچھلی کھانے والوں میں گردوں کی پتھری کا امکان ایسے افراد کے مقابلے میں 30 سے 50 فیصد کم ہوتا ہے جو روزانہ سو گرام گوشت کھاتے ہیں۔

سافٹ ڈرنک کا ایک کین

طبی ماہرین کے مطابق جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا گردوں کی پتھری سے بچنے کا سب سے بہترین طریقہ ہے کیونکہ پانی پتھری کا باعث بننے والے اجزاءکو جمع نہیں ہونے دیتا۔ مگر سافٹ ڈرنک یا میٹھے مشروبات کا استعمال یعنی صرف ایک کین بھی اس تکلیف دہ پتھری کی تشکیل کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔ ماہرین کے خیال میں ان مشروبات میں موجود چینی گردوں میں پتھری کا باعث بننے والے کیمیکلز کے اجتماع کا باعث بنتی ہے۔

جنیاتی اثر

اگر تو آپ کے والد یا والدہ میں سے کسی کو گردوں میں پتھری کی شکایت رہ چکی ہے تو یہ خطرہ پھر آپ میں بھی موجود ہے۔ اس کی وجہ ایک خاندان کی غذائی عادات مشترکہ ہونا ہے جبکہ جنیاتی اثرات بھی بالکل ذیابیطس یا موٹاپے کی طرح اولاد پر مرتب ہوتے ہیں۔

آنتوں کے امراض

اگر تو آپ آنتوں کے امراض کا شکا ہوچکے ہیں تو گردوں میں پتھری کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق آنتوں کے امراض کے نتیجے میں لوگوں کو اکثر ہیضہ کا مرض لاحق ہوجاتا ہے جس سے ان کے جسم کے اندر پانی کی کمی ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں پتھری کا باعث بننے والے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

پیشاب کی نالی میں انفیکشن

اگر آپ اکثر اس انفیکشن کا شکار ہوتے ہین تو ایک گردوں میں پتھری کی ایک ممکنہ علامت بھی ہوسکتی ہے۔ درحقیقت گردوں میں جمع ہونے والی تمام پتھریاں درد کا باعث نہیں بنتی بلکہ یہ جسم میں بغیر کسی توجہ کے گزر جاتی ہے۔ مگر ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ پتھری آپ کی پیشاب کی نالی میں رک کر اسے متاثر کرے جس کے نتیجے میں انفیکشن ہوجاتا ہے، لہذا ایسا ہونے کی صورت میں پہلی فرصت میں ڈاکٹر کا رخ کریں۔

قبض کی ادویات کا زیادہ استعمال

ایک طبی تحقیق کے مطابق قبض کی ادویات کا زیادہ استعمال لوگوں کی بھوک کم کرتا ہے جبکہ اس سے جسم کی نیوٹریشن اور ادویات کو جذب کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے جس سے عدم توازن پیدا ہوتا ہے اور گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ادویات کا زیادہ استعمال لوگوں میںپانی کی کمی کا بھی باعث بنتا ہے جس سے بھی پتھری کی تکلیف اٹھانی پڑسکتی ہے۔

آدھے سر کے درد کی ادویات

مائیگرین یا آدھے سر کے درد کے لیے اگر بہت زیادہ ادویات استعمال کرتے ہیں تو گردوں میں پتھری کے لیے بھی تیار رہنا چاہئے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ادویات میں شامل اجزاءپیشاب کی نالی میں ہائیڈورجن کے لیول کو بڑھادیتے ہیں جو آگے بڑھ کر گردوں میں پتھری کی تشکیل کی صورت میں سامنے آسکتی ہے۔

آپ کا جسمانی وزن

موٹاپے کی شکار خواتین میں پتھری کا خطرہ اپنی دبلی پتلی ساتھیوں کے مقابلے میں 35 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین اس حوالے سے پریقین تو نہیں مگر انہیں شبہ ہے کہ اضافی وزن کے نتیجے میں پیشاب کی نالی میں تبدیلیاں آتی ہیں جس سے پتھری کی تشکیل کا عمل آسان ہوجاتا ہے۔

موٹاپے سے نجات کے لیے سرجری

یہ بات تو ٹھیک ہے کہ موٹاپا پتھری کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر اس سے نجات کے لیے سرجری بھی اس سے نجات نہیں دلاتا۔ طبی ماہرین کے مطابق اس سرجری سے گزرنے کے بعد لوگ اپنی غذا میں موجود کیلشیئم کو زیادہ جذب نہیں کرپاتے جس کے نتیجے میں وہ آکسلیٹ نامی کیمیکل کے ساتھ پیشاب کی نالی میں جمع ہونے لگتا ہے اور پتھری بننے لگتی ہے۔ اگر تو آپ نے سرجری کرائی ہے تو اپنے ڈاکٹر سے اس خطرے سے بچاﺅ کے لیے رجوع کریں یا زیادہ پانی پیئے، گوشت اور نمک کا کم استعمال کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Rizwan Tpor Oct 10, 2015 10:35am
بہت انفارمیٹو ارٹیکل ہے اللہ پاک اپ کو آسانیاں دے
Rizwan Tpor Oct 10, 2015 10:37am
Very informative