کوئٹہ: بلوچستان کے دو اضلاع کوئٹہ اور پنجگور میں کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے مزید 23 کارندوں اور پانچ کمانڈروں نے ہتھیار ڈال دیے۔

پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں کالعدم بلوچ ری پبلکن آرمی کےچار عسکریت پسند کمانڈروں عبدالستار مسوری بگٹی، افتخار بگٹی، نجیب اللہ بگٹی اور ادریس رند نے صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کی موجودگی میں اپنے ہتھیار حکام کے حوالے کیے۔

اس موقع پر سرفراز بگٹی نے ہتھیار ڈالنے کو حکومت کی بڑی کامیابی قرار دیا کیونکہ چاروں کمانڈر ’براہمداغ بگٹی کا دایاں بازو‘ سمجھے جاتے ہیں۔

سرفراز بگٹی نے بتایا کہ چاروں کمانڈروں نے ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد چھوڑتے ہوئے مرکزی دھارے میں آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ’اب یہ لوگ ملک بالخصوص بلوچستان کی خوشحالی اور ترقی کیلئے کام کریں گے‘۔

مسوری نے بتایا کہ وہ 2006 میں افغانستان گئے اور اپنا زیادہ تر وقت نمروز صوبے میں گزارا۔ انہوں نے بتایا کہ بی آر اے نے صحبت پور، پنجگور، خصدار، ڈیرہ بگٹی اور دوسرے علاقوں میں 30سے 20 کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔

مسوری نے دعوی کیا کہ بی آر اے عسکریت پسندوں کی تربیت اور فنڈنگ کے پیچھے انڈین انٹیلی جنس ایجنسی را اور افغانستان کے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کا ہاتھ ہے۔

’را اور این ڈی ایس اپنے کیمپوں میں بی آر اے کے عسکریت پسندوں کو تربیت، اسلحہ اور ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرتے ہیں‘۔

مسوری نے مزید بتایا کہ انہوں نے اور بی آر اے کے کئی دوسرے عسکریت پسندوں نے افغان اضلاع سپن بولدک اور نمروز کے کیمپوں میں شرپسند کارروائیوں کی تربیت حاصل کی۔

مسوری نے بتایا کہ وہ ڈیرہ بگٹی میں بی آر اے کے بیس سے زائد کیمپوں کے کمانڈر تھے ، جبکہ نجیب اللہ بگٹی چاغی کیمپوں کے ذمہ دار تھے۔

’ہم نے اب ریاست کے خلاف لڑائی ختم کرنے اور اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کیلئے مرکزی دھارا میں شامل ہو نے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت ’پرامن بلوچستان پیکج‘ کے تحت ہتھیار ڈالنے والے عسکریت پسند کمانڈروں کو مالی مدد اور تحفظ فراہم کرے گی۔

ادھر، پنجگور میں ایک کمانڈر اور کالعدم گروہوں کے 23 کا رندوں نے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کی موجودگی میں ایف سی حکام کے سامنے ہتھیار ڈالے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بی آر اے اور بلوچستان لبریشن آرمی سے تعلق رکھنے والے ان 24 عسکریت پسندوں نے ریاست کے خلاف لڑائی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ 14 اگست، کوئٹہ میں یوم آزادی کی ایک تقریب میں مختلف کالعدم تنظیموں کے 400 سے زائد عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈالے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں