'آصف زرداری پر ہاتھ ڈالنا جنگ کی ابتداء'

اپ ڈیٹ 27 اگست 2015
پارلیمنٹ کے اندر رہ کر جنگ لڑیں گے...فائل فوٹو: اے پی پی
پارلیمنٹ کے اندر رہ کر جنگ لڑیں گے...فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنماء سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ اگر آصف علی زرداری پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو یہ جنگ کی ابتداء کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔

وفاقی دارالحکومت میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کی، پارلیمنٹ کے اندر رہ کر جنگ لڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں : 3کروڑکی کرپشن: پی پی رہنما قاسم ضیاء گرفتار

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر آصف علی زاداری کے حوالے سے سید خورشید شاہ نے کہا کہ وہ ہر سال چھٹیوں پر بیرون ملک جاتے ہیں، ایک ہفتے میں وہ ملک واپس آ جائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے رہنماوں کی گرفتاری پر انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کی پکڑ دھکڑ بند کی جائے، ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری افسوسناک ہے، قاسم ضیاء کو ہتھکڑی لگانے پر نیب کو شرم آنی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں : سابق وزیراعظم گیلانی اور امین فہیم کی گرفتاری کے احکامات

انہوں نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں پر بھی مقدمات کو تشویشناک قرار دیا۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے سندھ میں نیشنل اکاؤنٹی بیلٹی بیورو (نیب) کی کارروائیوں پر شدید اعتراض کیا گیا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نیب جو کچھ سندھ میں کر رہا ہے وہ مناسب نہیں، کیا ساری کرپشن صرف سندھ میں ہی ہو رہی ہے، کیا باقی صوبوں میں کرپشن نہیں ہے۔

مزید پڑھیں : سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم 90 روز کیلئے رینجرز کے حوالے

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جو بنگالیوں کے ساتھ کیا گیا وہ اب سندھیوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔

خورشید شاہ نے مشورہ دیا کہ بدعنوانی کے الزامات پر پارٹی سربراہوں سے براہ راست بات کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں بھارتی ایجنسی را پوری طرح متحرک ہے، فوج کون کون سے محاذوں پر دشمنوں کا مقابلہ کرے گی، سندھ میں پکنے والا لاوا صرف پیپلز پارٹی ہی روک سکتی ہے۔

زارداری کا بیان : 'فوج کو سیاستدانوں کیلئے رکاوٹیں پیدا نہیں کرنی چاہیے'

نوازا شریف کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو باہر آنا چاہیے، وہ پیپلز پارٹی کو بتائیں کہ کون کون بدعنوان ہے، اور انہوں نے کیا کیا کرپشن کی ہے، پیپلز پارٹی نے وزیر اعظم کو پیشکش کی ہے کہ بیٹھ کر بات کی جائے تمام ادارے ان کے ماتحت ہیں۔

خورشید شاہ نے نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم بتائیں ملک میں کیا ہو رہا ہے، موجودہ صورت حال میں وفاق کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، انتقامی کارروائیوں کے باوجود پارلیمنٹ کو کمزور نہیں کریں گے۔

قبل ازیں خورشید شاہ کی صدارت میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ کامسیٹس انسٹیٹیوٹ نے کسی سے منظوری لیے بغیر برطانیہ کی ایک یونیورسٹی سے الحاق کیا، برطانوی یونیورسٹی طلبہ سے ڈگری کے عوض 2ہزار پاؤنڈز وصول کر رہی ہے، کامسیٹس نے کسی سے منظوری لیے بغیر برطانیہ کی یونیورسٹی سے الحاق کیا، کامسیٹس یونیورسٹی کیس ایگزیکٹ سے بھی بڑا اسکینڈل معلوم ہوتا ہے۔

تبصرے (3) بند ہیں

Mohammad Ayub Khan Aug 27, 2015 07:50pm
yaar umar key us hissey meyN ho----ab to aqal ko haath maara karo----shoshey mat chorhaa karo----------ya tum bohat seedhey ho-----------ya phir bohat challak -----------darmeyan mey naheyin
Inder Kishan Aug 27, 2015 08:17pm
ان حکمرانوں کو ذرّہ برابر بھی شرم نہیں آتی اس طرح کے بیانات دیتے ہوئے۔ 18ویں ترمیم کا رونا رونے والے ان لوگوں سے کوئی یہ تک پوچھنے والا نہیں کہ 18ویں ترمیم کی منظوری سے عوام کو کیا ملا۔ اصل میں یہ ترمیم ان کے اپنے مفاد کیلئے تھی تاکہ وفاق سے پیسہ صوبوں کو منتقل ہو اور یہ خوب مزے لوٹیں، بنگلے بنائیں، محل خریدیں، فلیٹ خریدیں اور پیسہ باہر ملکوں کو منتقل کر دیں۔ میں خود سندھی ہوں لیکن اگر کوئی ان سندھی حکمرانوں سے کوئی سوال پوچھنے کی جرأت کر لے تو وہ کسی دوسری پارٹی کا ایجنٹ بن جاتا ہے۔ خود نہیں سدھریں گے تو ایسے ہی ادارے انہیں اٹھا کے گرفتار کرتے رہیں گے۔ عوام کا کیا ہے، وہ تو ہے ہی خوار اور ذمینداروں اور وڈیروں کے رحم و کرم پر، جو انہیں 18ویں ترمیم کا فائدہ دے سکتے ہیں اور نہ ان کو تعلیم مل سکتی ہے۔ صوبے کے اداروں کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھ کر اپنے باپ، بیوی، بہن بیٹی کے نام سے منسوب کرتے ہوئے ذرا بھی شرم نہیں آتی ان لوگوں کو۔ ڈر ہے کہ ایک دن صوبے بھر کے عوام مر جائیں گے اور ایک کونے میں بھٹو زندہ بیٹھا نظر آئے گا!
Israr Muhammad khan Yousafzai Aug 27, 2015 08:57pm
دو جرنیلوں کو این ایل سی کیس میں بغیر سزا کے چھوڑ دیا گیا سیاستدانوں کو ہتھکڑیاں لگانا مناسب نہیں رشوت اور رشوت ستانی کے ادارے موجود ھیں انکی خدمات کیوں حاصل نہیں کی جاتی اصف زرداری یا پیپلز پارٹی کو ہر دور میں نشانہ بنایا کیا گیا لیکن اج تک ان پر کوئی بھی ایک پیسہ ثابت نہ کرسکا اگر کوئی سیاستدان واقعی کرپشن کرتا ھے تو اسکے لئے سرکاری افسروں کا تعاون ضروری ھوتا ھے لیکن اج تک پاکستان میں کسی بھی بیوروکریٹ کو سزا نہیں دی گئی احتساب عدالت ھو یا نیب کا ادارہ ھو دیگر اعلی عدالت ہوں ھمیشہ انکو سیاستدان ہی ناکارہ اور بدعنوان نظر اتے ھے پچھلی حکومت میں حط لکھو حط لکھو ایفیڈرین آئی پی پی چینی پر عوام کو مشغول رکھاگیا حط لکھا گیا لیکن نتیجہ صفر رہا ائی پی پی چینی گھی ایفیڈرین وغیرہ پر اج تک کوئی عمل درامد نہیں ھوا رات گئی بات گئی والا معاملہ ھے پاکستان لیکن عدالت اس پر اج تک خاموش ھے اج ایک مرتبہ پھر سابقہ بے نتیجہ کیسوں کی طرح سیاستدانوں کو بدنام کیا جارہا ھے لیکن اسکے باوجود یہی سیاستدان دوبارہ منتخب ھو کر اینگے جو عوام کا ان لوگوں پر اعتماد کا اظہار ھوتا ھے