بیجنگ: صدرِ پاکستان ممنون حسین نے اپنے دورہ چین کے موقع پر کہا ہے کہ پاکستان سے مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ گروپ (ای ٹی آئی ایم) سے تعلق رکھنے والے تقریباً تمام ایغور عسکریت پسندوں کو ختم کیا جاچکا ہے۔

خیال رہے کہ چین اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں کشیدگی کا ذمہ دار ای ٹی آئی ایم کے گروپ کو ٹھہراتا ہے جس کے حوالے سے چین کا دعویٰ ہے کہ ان کی بنیادیں افغانستان اور پاکستان میں موجود ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ سے وفد کے ہمراہ ملاقات کے دوران صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے کامیابی کے ساتھ پاکستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ضرب عضب کے ذریعے سے ملک میں موجود ای ٹی آئی ایم سے تعلق رکھنے والوں کو بھی ختم کیا گیا ہے اور میں سمجھتا ہوں کے ملک سے ای ٹی آئی ایم تقریباً ختم ہوچکی ہے، اگر کہیں کوئی باقی ہے تو ان کی تعداد انتہائی کم ہوگی۔‘

اس موقع پر دونوں ممالک کے سربراہان کی جانب سے پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے زور دیا گیا ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق صدر ممنون حسین کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات قائم ہیں اور دونوں ہی ہمیشہ گرم جوشی کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ممنون حسین ان دنوں چین کے دورے پر ہیں، جہاں وہ ایشیا میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے حوالے سے منعقدہ 70ویں ملٹری پریڈ کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران چین کے صوبے سنکیانگ میں ہونے والی کشیدگی کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور اس کا ذمہ دار بیجنگ کی جانب سے عسکریت پسندوں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔

چین کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ای ٹی آئی ایم گروپ ایغوروں کو ترکی لے جانے کے لیے بھرتی کررہا ہے، جہاں ان کو شام اور عراق کے شدت پسند گروپوں کے ساتھ ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے تاکہ سنکیانگ میں واپس آکر وہ مذہبی جنگ شروع کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں