افغانستان کے گومل ضلع میں ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں تحریک طالبان پاکستان سے منسلک 15 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز سے انٹیلیجنس افسران نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔

ایک افسر کا کہنا تھا کہ ان 15 عسکریت پسندوں کی لاشیں جلد ان کے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کردی جائیں گی۔

انہوں نے تصدیق کی کہ عسکریت پسندوں کا تعلق ٹی ٹی پی گنداپور گروپ سے تھا جد کے سربراہ ملا فضل اللہ ہیں اور جنہوں نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

مزید پڑھیں: پاکستان، افغانستان کا ایک دوسرے پر الزام تراشی نہ کرنے کا فیصلہ

خیال رہے کہ یہ ڈرون حملہ ایک ہفتہ قبل افغانستان اور پاکستان کی جانب سے ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ بند کرنے کی پیشرفت کے بعد سامنے آیا ہے۔

افغان صدر نے گزشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جو یہ امید کررہے تھے کہ اسلام آباد طالبان قیادت کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

اس کا نتیجہ جولائی میں افغان حکام اور طالبان کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات تھے تاہم گروپ کے رہنما ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد یہ عمل معطل ہوگیا اور طالبان نے کابل میں تازہ حملے شروع کردیے جس کے نتیجے میں پچاس سے زائد افراد مارے گئے۔

پاکستان اور افغانستان ماضی میں ایک دوسرے پر طالبان اور دیگر شدت پسند گروپوں کے خلاف مناسب کارروائی نہ کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں—رائٹرز۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں