سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری نے انکشاف کیا ہے کہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد ہندوستان نے پاکستانی سرزمین پر فضائی حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔

انڈیا ٹوڈے کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ حملوں کے بعد سینیٹر جان مکین کی قیادت میں ایک امریکی وفد سے ان کی ملاقات ہوئی تھی جس میں وفد نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ انڈیا مریدکے میں جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کے خلاف فضائی کارروائی کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفد سے ان کی ملاقات لاہور میں ہوئی تھی جس میں رپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم اور پاکستان اور افغانستان کے خصوصی امریکی سفیر رچرڈ بالبروک بھی شامل تھے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے مکین کو کہا کہ اگر پاکستانی حدود میں ایسی کوئی کارروائی ہوئی تو پاکستانی فوج اس کا جواب دے گی۔

قصوری کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی دونوں ممالک کے درمیان دوستی، امن اور سیکیورٹی کے معاہدوں کی حامی تھے۔

مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے مفاد کے بارے میں سوچتے تھے جو خطے سے فوجی دستوں کی واپسی چاہتے تھے۔

انٹرویو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا کہ سر کریک پر فیصلہ کرلیا گیا تھا، صرف معاہدے پر دستخط کیے جانے باقی تھے جبکہ سیاچن پر ہندوستان نے پاکستانی منصوبہ قبول کرلیا تھا اور ڈیل ہونے جارہی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Oct 06, 2015 05:23pm
قصوری صاحب اس بات کا اعتراف کررہا ھے کہ معاملات طے پارہے تھے جو مذاکرات کے. زریعے ھورہے تھے قصوری جس حکومت میں وزیرخارجہ تھے وہ فوجی دور تھا جس میں بات چیت جاری تھی لیکن اج کل حالات ایسے حراب ھوچکے ہیں جہاں بات چیت کا کوئی امکان کا کوئی امکان ہی نہیں دونوں ملکوں کو چاہئے کہ بات چیت کا آغاز کریں کشمیر مسئلے کے علاوہ دیگر مسائل پر اعتماد کے ساتھ بات چیت شروع کریں اسکے علاوه کوئی اور راستہ نہیں.