خرم منظور ورلڈ ٹی20 اسکواڈ میں انتخاب پر شاداں

اپ ڈیٹ 11 فروری 2016
خرم منظور نے آخری مرتبہ اگست 2014 میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی—فائل فوٹو اے ایف پی
خرم منظور نے آخری مرتبہ اگست 2014 میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی—فائل فوٹو اے ایف پی

کراچی: آئندہ ماہ ہندوستان میں ہونے والے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلئے پاکستانی ٹیم کے اسکواڈ میں طلب کیے جانے والے اوپننگ بلے باز خرم منظور اپنے انتخاب پر خوشگوار حیرت کا شکار ہیں۔

آخری مرتبہ اگست 2014 میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے 29 سالہ بلے باز نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپر لیگ کے افتتاحی ایڈیشن میں پانچ فرنچائز ٹیموں میں سے کسی ایک کی جانب سے بھی منتخب نہ کیے پر ہونے والی مایوسی کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اور ٹی ٹوئنٹی ایشیا کپ میں سلیکشن سے اس کا کسی حد تک مداوا ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس وقت دوپہر میں مجھے دو ٹورنامنٹس کیلئے پاکستان ٹیم میں اپنے انتخاب کا پتہ چلا، میرے پاس کہنے کو کچھ نہ تھا۔ میں کچھ دیر کیلئے بالکل گنگ ہو گیا اور برابر ہی میں بیٹھی اپنی بیوی کو تکتا رہا۔ میں یقین نہیں کر سکتا تھا کہ میری قسمت ایک ایسے موقع پر بالکل پلٹ گئی جبکہ میں پی ایس ایل میں نظر انداز کیے جانے کے بعد شدید مایوسی کا شکار تھا۔ لیکن اب میں خوشی کے مارے آسمانوں میں اڑ رہا ہوں۔

اوپننگ بلے باز نے کہا کہ یہ میری قسمت میں لکھا تھا۔ میں نے کچھ دیر کیلئے سوچا کہ انسان کو ہمت نہ ہارتے ہوئے محنت کرتے رہنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کا مجھ پر بہت خاص کرم ہے کیونکہ میں اپنے کھیل اور صلاحیتوں کو بہتر بنانے کیلئے سخت محنت کر رہا تھا۔

'کسی نے مجھے آ کر یہ نہیں بتایا کہ مجھے پی ایس ایل کیلئے کیوں نظرانداز کیا گیا۔ میں شدید مایوس اور اپنے ساتھ روا رکھے گئے رویے پر بہت دکھی تھا'۔

فروری 2008 میں آخری مرتبہ محدود اوورز کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے خرم منظور کا ماننا ہے کہ ان کا ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز نہ کھیلنا کسی رکاوٹ کا سبب نہیں بنے گا کیونکہ وہ اپنے علاقے اور شہر کیلئے کافی ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں۔

'سچ بتاؤں تو میرا نہیں خیال کہ عالمی سطح پر ٹی ٹوئنٹی میچز نہ کھیلنے کا مجھ پر کسی قسم کا کوئی دباؤ ہو گا۔ آخر کار میں کئی برسوں سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیل رہا ہوں کیونکہ اس سے میرا کھیل اور فٹنس بہتر ہے۔ کراچی میں ہم عام طور پر بہت میچز کھیلتے ہیں خصوصاً رمضان کے مہینے میں'۔

خرم منظور نے کہا کہ ایک پیشہ ورانہ کھلاڑی کی حیثیت سے ہمیں ہر طرز کی کرکٹ میں خود کو سمونے کا گر سکھایا جاتا ہے۔ بڑے مواقعوں پردباؤ ہونے کا جہاں تک سوال ہے تو یہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے لیکن میں ہمیشہ ہر فارمیٹ کے حساب سے خود کو تیار کرتا رہتا ہوں اور چیزوں کو اپنے اعصاب پر سوار نہیں کرتا۔

خرم منظور ڈومیسٹک سطح پر 68 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں 116.14 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ 29.11 کی اوسط سے ایک ہزار 834 رنز بنا چکے ہیں۔

انہوں نے دونوں ٹورنامنٹس کو پاکستانی ٹیم کیلئے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ بحیثیت ٹیم ہماری کارکردگی ایک عرصے سے اچھی نہیں رہی لیکن ہم میں کسی بھی دن میچ جیتنے کی تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں اور ہم بہترین نتائج کے حصول کیلئے مل کر انشا اللہ بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں