چارسدہ: سیشن کورٹ میں خودکش حملہ، 17 ہلاک

اپ ڈیٹ 07 مارچ 2016
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

چارسدہ: صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کی تحصیل شبقدر کے سیشن کورٹ میں خودکش حملے میں دو پولیس اہلکاروں اور خاتون سمیت 17 افراد ہلاک اور خواتین و بچوں سمیت 30 زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق تحصیل شبقدر کے سیشن کورٹ میں زوردار دھماکے سے وہاں موجود کئی گاڑیوں میں آگ لگ گئی، دھماکے کے وقت کچہری کے احاطے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

جائے دھماکا کا نقشہ۔
جائے دھماکا کا نقشہ۔

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ زخمیوں کو شبقدر اور پشاور کے لیڈینگ ہسپتالوں منتقل کیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) سہیل خالد نے ڈان کو بتایا کہ دھماکا خودکش تھا، حملہ آور نے عدالت کے احاطے میں گھسنے کی کوشش کی تاہم داخلی دروازے پر موجود پولیس اہلکاروں نے اسے روک لیا۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے خودکش حملہ آور کو روکنے کے لیے فائرنگ کی جس پر اس نے خود کو زوردار دھماکے سے اڑا لیا۔

ڈسٹرکٹ انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سعید وزیر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیشن کورٹ کی سیکیورٹی مناسب تھی اور دھماکے کے وقت 18 پولیس اہلکار سیکیورٹی کے لیے تعینات تھے۔

انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور نے داخل ہوتے ہی فائرنگ کی، دہشت گرد سوِل کورٹ تک جانا چاہتا تھا تاہم پولیس اہلکاروں کی قربانی کے باعث کافی نقصان سے بچ گئے، اگر دہشت گرد اندر جانے میں کامیاب ہوجاتا تو بڑی تباہی ہوسکتی تھی۔

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے گروپ جماعت الاحرار نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

جماعت الاحرار کے ترجمان احساس اللہ احسان جانب سے کی جانے والی ای میل میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ حملہ بالخصوص سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی پھانسی کے انتقام کے طور پر کیا گیا۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما زاہد خان نے ڈان نیوز سے گفتگو میں صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چارسدہ یونیورسٹی پر حملے کے بعد بھی حکومت نے کچھ نہیں کیا، حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل کیا ہوتا تو یہ صورتحال نہ ہوتی۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد جہاں چاہتے ہیں حملہ کردیتے ہیں اور اس طرح کے حملوں سے اپنی موجودگی بتاتے ہیں۔

واضح رہے کہ چارسدہ کو رواں برس دہشت گردی کے متعدد واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔

رواں برس جنوری میں چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے نتیجے میں طلبہ، اساتذہ اور عملے سمیت 21 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ آپریشن کے دوران 4 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Mar 07, 2016 11:21pm
حملہ بزدلانہ ھے مذمت کرتے ھیں خودکش حملے روکنا کافی مشکل ھوتا ھے اگر روک بھی لیا جاتا ھے تو بھی نقصان ھوتا ھے جیسا کہ اج شبقدر میں ھوا بقول پولیس حملہ آور کو روکا گیا تھا لیکن اسکے باوجود وہ حملہ کرنے یا نقصان پہنچانے میں کامیاب ھوا کیونکہ ان کا مقصد ہی یہ ھوتا ھے اج تک خودکش حملے روکنے میں صرف اسرائیل اور روس اور سری لنکا نے کامیابی حاصل کی ھے اسکیلئے انہوں نے سب ماسٹر مائنڈوں کو جہاں جہاں بھی تھے ختم کئے مسجد میں گھر سڑک پر ٹھکانے ہر جگہ مطلب جہاں بھی تھے بیدردی سے قتل کئے سسری لنکا والوں نے تو پورے کا پورا تنظیم تباہ کیا اور اسطرح اپنے لوگوں کو محفوظ کیا گیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ ھمارے ادارے کوشش نہیں کررہے ھیں بہت کوشش کررہے ھیں قربانیاں بھی بہت زیادہ دی جارہی ھیں لیکن اسکے باوجود ھم سمجھتے ھیں کہ جب تک ماسٹر مائنڈوں کو مکمل ختم نہیں کیا جاتا یہ سلسلہ جاری رہے گا