مقتدیٰ الصدر کے حامی عراقی پارلیمنٹ میں داخل

اپ ڈیٹ 01 مئ 2016
مقتدیٰ الصدر کے حامی مظاہرین حکومت مخالف احتجاج کے دوران عراقی پارلیمنٹ میں موجود ہیں — فوٹو: رائٹرز
مقتدیٰ الصدر کے حامی مظاہرین حکومت مخالف احتجاج کے دوران عراقی پارلیمنٹ میں موجود ہیں — فوٹو: رائٹرز

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں حکومت کی جانب سے سیاسی کوٹہ کے حوالے سے اصلاحات میں ناکامی پر معروف شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کے ہزاروں حامی احتجاج کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہوگئے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مظاہرین نے احتجاج کے دوران حکومتی دفاتر اور متعدد غیر ملکی سفارت خانوں کو گھیرے میں لے لیا اور وہ فرار ہونے والے اراکین پارلیمنٹ کیلئے 'بزدل بھاگ گئے' کے نعرے لگارہے تھے۔

سیکیورٹی حکام نے بتایا کہ مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات نہیں تاہم حساس تنصیبات کو محفوظ کرنے کیلئے فوج کے خصوصی یونٹ کو بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ تعینات کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دارالحکومت میں کرفیو نافذ نہیں کیا گیا ہے۔

بغداد کے گرین زون میں قائم اقوام متحدہ کے دفتر اور مغربی سفارت کاروں کے دفاتر کے جاری کردہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ ان کے کمپاؤنڈ بند کردیئے گئے ہیں۔

ادھر امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے گھیراؤ کی رپورٹس کی تردید کی ہے۔

دوسری جانب خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے عراق مشن (یو این اے ایم آئی) نے حکومت مخالف مظاہرین کے پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

بغداد میں موجود یو این اے ایم آئی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں منتخب حکومت کے خلاف پُرتشدد مظاہروں کی مزمت کرتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ آئینی اداروں کا احترام کیا جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا مشن بغداد کے بین الاقوامی زون میں قائم اپنے ہیڈ کوارٹر میں کام جاری رکھے گا اور عوام کے اصلاحات کے مطالبے کا حل تلاش کرنے کیلئے سیاسی جماعتوں سے بات چیت کررہا ہے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ 2003 میں امریکا کی جانب سے عراق میں مداخلت کے بعد سے اب تک کرپشن اور بد انتظامی جاری ہے۔

بغداد خود کش دھماکا اور حملے

اس سے قبل بغداد کے جنوب مشرقی حصے میں ایک خود کش کار بم دھماکے میں 19 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس کے مطابق دوسرا دھماکا دارالحکومت بغداد میں ضلع دورا کی سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قریب ہوا جس میں 2 افراد ہلاک جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔

خبر رساں رائٹرز نے اپنی ایک علیحدہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ داعش کے تحت چلنے والی اماق نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ ضلع ناہروان میں ہونے والے خود کش دھماکے میں ٹرک کا استعمال کیا گیا تھا، جس میں 3 ٹن دھماکا خیز مواد موجود تھا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز بیجی کے مغربی علاقے سینایا کی چیک پوسٹ پر داعش نے کار بم دھماکا کیا تھا، جس کے نتیجے میں 11 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

اسی روز عسکریت پسندوں نے بیجی کے مشرقی حصے میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرکے 3 پولیس اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا تھا۔

عراق اور شام میں گذشتہ 18 ماہ میں داعش کے 1,000 جنگجو ہلاک، برطانیہ

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ گذشتہ 18 ماہ کے دوران عراق اور شام میں کی جانے والی فضائی کارروائیوں میں داعش کے تقریبا 1،000 جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔

مذکورہ اعداد شمار اطلاعات کی آزادی کے قوانین کے تحت جاری کیے گئے ہیں، جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رائل ائر فورس (آر اے ایف) کی جانب سے ستمبر 2014 سے گذشتہ ماہ تک عراق میں جاری فضائی کارروائیوں میں تقریبا 974 جنگجو ہلاک ہوئے۔

برطانوی وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی پارلیمنٹ کی جانب سے شام مشن میں دسمبر تک کی توسیع کے بعد رواں سال جنوری اور مارچ میں ہونے والی کارروائیوں میں 22 جنگجو ہلاک ہوئے۔

وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کے اعداوشمار 'کارروائیوں سے قبل کے تجزیئے' سے لیے گئے ہیں کیونکہ 'برطانیہ اس حالت میں نہیں کہ وہ فضائی کارروائی کے بعد مذکورہ مقام پر جا کر ہلاکتوں کی تصدیق کرسکے'۔

واضح رہے کہ برطانیہ, امریکا کی سربراہی میں داعش کے خلاف جاری جنگ میں اتحادی ہے، داعش کے جنگجو عراق اور شام کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں اور وہاں کی حکومتوں کیلئے ایک بڑا چیلنج ہیں۔

یاد رہے کہ داعش نے گذشتہ سال نومبر میں ہونے والے پیرس حملوں اور رواں سال مارچ میں بریسلز میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں