عراق: خود کش حملوں میں 33 افراد ہلاک

01 مئ 2016
صوبہ مثنیٰ کے شہر سماوہ میں دو کار بم دھماکوں میں 33 افراد ہلاک ہوگئے — فوٹو: رائٹرز
صوبہ مثنیٰ کے شہر سماوہ میں دو کار بم دھماکوں میں 33 افراد ہلاک ہوگئے — فوٹو: رائٹرز

نجف: عراق کے جنوبی شہر سماوہ میں دو خود کش کار بم حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عراق کے جنوبی شہر سماوہ کے حوالے سے قائم مثنیٰ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ہسپتال میں 33 لاشیں لائی گئیں ہیں'۔

مثنیٰ آپریشنز کمانڈ نے بم دھماکوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عراق کے دارالحکومت بغداد سے 230 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود صوبہ مثنیٰ کے شہر سماوہ میں ہونے والے کار بم دھماکوں میں 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: عراق: مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کی گرفتاری کا حکم

صوبہ مثنیٰ کے ایک سینئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ 'ٹاؤن میں دو کار بم دھماکے ہوئے ہیں، ایک دھماکا وسطی شہر اور دوسرا دھماکا بس اسٹاپ کے قریب ہوا'۔

انھوں نے مزید کہا کہ دونوں مقامات میں 400 میٹر کا فاصلہ ہے۔

داعش نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ دونوں دھماکوں میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سماوہ شہر صوبہ مثنیٰ کا دارالحکومت ہے اور یہاں کی آبادی کی اکثریت شیعہ ہے جبکہ یہ علاقہ سعودی عرب کی سرحد سے منسلک ہے اور اس کے جنوب میں عراق کا صوبہ انبار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقتدیٰ الصدر کے حامی عراقی پارلیمنٹ میں داخل

خیال رہے کہ گذشتہ روز بغداد میں ہونے والے 2 خود کش کار بم دھماکوں میں 21 افراد ہلاک اور 51 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل بیجی کے مغربی علاقے سینایا کی چیک پوسٹ پر داعش نے کار بم دھماکا کیا تھا، جس کے نتیجے میں 11 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔

اسی روز عسکریت پسندوں نے بیجی کے مشرقی حصے میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرکے 3 پولیس اہلکاروں کو ہلاک اور دو کو زخمی کردیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (1) بند ہیں

iqbal jehangir May 02, 2016 08:59am
خودکش حملے،دہشت گردی اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے اور قران و حدیث میں خودکشی کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے. حدیث رسول اللہ میں ہے کہ انسانی جان کی حرمت خانہ کعبہ کی حرمت سے زیادہ بیان ہے۔۔ بے گناہ اور معصوم لوگوں کے قتل کی اسلام میں ممانعت ہےاور اسلام کسی بھی انسان کے ناحق قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔داعش خوارج قاتلوں ،جنونی ،انسانیت کے قاتل اور ٹھگوں کا گروہ ہے جو اسلام کی کوئی خدمت نہ کر رہاہے بلکہ مسلمانوں اور اسلام کی بدنامی کا باعث ہے اور مسلمان حکومتوں کو عدم استحکام میں مبتلا کر رہا ہے۔ داعش کے مظالم کے سامنے ہلاکو اور چنگیز خان کے مظالم ہیچ ہیں۔