فرحت بخش اور صحت مند، گنے کا رس

02 مئ 2016
گرمی کا زور توڑنے کے لیے گنے کا رس فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ — فوٹو: بشکریہ تنویر شہزاد
گرمی کا زور توڑنے کے لیے گنے کا رس فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ — فوٹو: بشکریہ تنویر شہزاد

راولپنڈی: سال کے ہر مہینے میں صحت سے بھرپور گنے کا رس فرحت اور تازگی بخشنے کے ساتھ ساتھ دیگر مشروبات پر بھی سبقت رکھتا ہے۔

دیگر مشروبات کی طرح گنے کے رس کو بوتل میں رکھنے کے بجائے ضرورت کے تحت مشین میں گنا ڈال کر نکالا جاتا ہے جس سے اس کی تازگی برقرار رہتی ہے۔

پنجاب کے علاقے پوٹوہار میں گنے کی کاشت تو نہیں کی جاتی، لیکن گنے کی مصنوعات یہاں کافی مشہور ہیں۔

گنا اکثر اندرونی پنجاب اور خیبر پختونخوا سے لایا جاتا ہے۔

راولپنڈی میں مری روڈ سے راجہ بازار اور صدر سے جی ٹی روڈ تک گنے کے رس کی کئی دکانیں موجود ہیں، جہاں سے بازاروں اور مارکیٹوں کا رخ کرنے والے افراد کی بڑی تعداد تازگی حاصل کرنے کے لیے شربت پیتے ہیں۔

بازار میں موجود ایک گاہک محمد سلیمان کا کہنا تھا کہ انہیں گنے کا شربت اس لیے پسند ہے کہ یہ گرمی کا احساس کم کرنے کے ساتھ ساتھ صحت اور تازگی سے بھرپور ہوتا ہے، اور وہ جب بھی مارکیٹ کا رخ کرتے ہیں تو کسی سافٹ ڈرنک کے بجائے اسے پینا پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کی والدہ رساولی کھیر بناتی ہیں جس میں دودھ کے بجائے گنے کا رس استعمال کیا جاتا ہے اور جو عام کھیر سے زیادہ بہتر اور ذائقہ دار تیار ہوتی ہے۔

وہاں موجود ایک اور گاہک محمد صغیر کا کہنا تھا کو انہیں اپنے شربت میں لیموں اور ادرک ڈال کر پینا زیادہ پسند ہے اور اس سے کھانا ہضم ملنے میں بھی ملتی ہے۔

انہوں نے گنے کے شربت کو 'قومی شربت' قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ایسی کئی دکانیں ہیں جو صحت کے اصولوں کے مطابق شربت تیار کرکے فروخت کرتی ہیں۔

یہ مشروب جلد اور جگر کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ — فوٹو: بشکریہ تنویر شہزاد
یہ مشروب جلد اور جگر کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ — فوٹو: بشکریہ تنویر شہزاد

ایک دکان کے مالک نور خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس علاقے میں یہ سب سے مشہور شربت ہے، ہم 70 سال سے اس کا کاروبار کر رہے ہیں، اور گرمیوں کے ساتھ ساتھ سردیوں میں بھی شربت تیار کرتے ہیں مگر اکثر افراد گرمیوں میں دکان پر موسم کی حرارت کو دور بھگانے آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گنے کا شربت دوسرے پھلوں کے تازہ شربت سے بھی کافی سستا ہے۔

نور خان کے مطابق اس شربت کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے کسی بھی چیز کا اضافہ نہیں کیا جاتا، اور اس شربت کو کچھ دنوں کے لیے بھی فریزر میں نہیں رکھا جاسکتا ورنہ یہ خراب ہوجاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ گاہک شربت کے ساتھ لیموں اور ادرک کا اضافہ بھی کرواتے ہیں جس سے یہ زیادہ زود ہضم ہوجاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ استعمال شدہ گنا پھینکا نہیں جاتا بلکہ اسے کاغذ اور چِپ بورڈ بنانے والی فیکٹریوں کو فی ٹن کے حساب سے بیچ دیا جاتا ہے۔

ماہرینِ صحت کے مطابق گنے کا رس جگر اور جلد کے لیے بہت مفید اور وٹامن ’ای‘ سے بھرپور ہوتا ہے۔

غذائیت کے ماہر اور معالج، ڈاکٹر طاہر شریف کا اس بارے میں کہنا تھا کہ گنے کا شربت جگر اور جلد کے علاوہ دیگر بیماریوں سے بچنے کے لیے بھی مفید ہے، لیکن ساتھ ہی آپ کو ہیپاٹائیٹس سے بھی چوکنا رہنا ہوتا ہے کیونکہ اکثر ٹھیلے والے صفائی کا خیال نہیں رکھتے اور گندی مشینوں سے نکالا جانے والا رس خطرناک ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ شربت گرمیوں کے دوران تازگی سے بھرپور ہوتا ہے اور گرمیوں سے بچاؤ کے لیے بھی استعمال ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شربت جلد ہضم ہوجاتا ہے اور انرجی ڈرنکس کا اچھا متبادل ہے۔

یہ مضمون 2 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں