اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ماہ جون کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 11.8 فیصد اضافے کی سمری حکومت کو ارسال کردی۔

سمری میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کو قیمتیں بڑھانے کی وجہ بتاتے ہوئی کہا گیا ہے کہ اگر پیٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس کی موجودہ شرح برقرار رہی، تو اس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے۔

پاکستان میں تیل کی درآمد کا ذریعہ مشرق وسطیٰ کے ممالک ہیں، جہاں مئی کے آخر میں خام تیل کی فی بیرل قیمت 4 سے 5 ڈالر اضافے سے 49 ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو تقریباً ایک ماہ قبل 44 ڈالر تھی۔

اوگرا کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں پیٹرول کی قیمت میں 1.3 فیصد، ہائی اوکٹین کی قیمت میں 3 فیصد، ہائی اسپیڈ ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 9.2 فیصد جبکہ لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 11.8 فیصد اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح دوبارہ 17 فیصد کردی جائے تو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں 40 سے 45 فیصد کمی آسکتی ہے، لیکن حکومت محصولات میں خسارے کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم مصنوعات پر سب سے زیادہ شرح ٹیکس کو جاری رکھنا چاہتی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کا فیصلہ آج (منگل) کو کیا جائے گا۔

اوگرا کی سمری میں موجودہ شرح ٹیکس اور پی ایس او کی قیمت خرید کے مطابق پیٹرول کی قیمت 62.27 سے بڑھا کر 65.12 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 72.52 سے بڑھا کر 79.21 روپے، لائٹ اسپیڈ ڈیزل 37.97 سے 42.44 روپے، ہائی اوکٹین 72.68 سے 74.86 روپے اور مٹی کے تیل کی قیمت 43.25 سے بڑھا کر 47.22 روپے کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

اس وقت حکومت پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں فکسڈ سیلز ٹیکس کی مد میں 14.58 روپے اور پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی صورت میں 10 روپے اکٹھے کر رہی ہے۔

یہ خبر 31 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں