کیا دنیا کا مستقبل مرغیاں بدلیں گی؟

اپ ڈیٹ 18 جون 2016
بل گیٹس غریب ملکوں میں لاکھوں مرغیاں بانٹنے کا ارادہ کر رہے ہیں تاکہ عام آدمی کی زندگی کو عام انداز میں بہتر کیا جاسکے —تصویر بشکریہ ٹیک اسپاٹ
بل گیٹس غریب ملکوں میں لاکھوں مرغیاں بانٹنے کا ارادہ کر رہے ہیں تاکہ عام آدمی کی زندگی کو عام انداز میں بہتر کیا جاسکے —تصویر بشکریہ ٹیک اسپاٹ

یہ دعویٰ ایک خبر کی صورت میں سوالیہ نشان لیے میرے سامنے پڑا ہے، اس خبر کے پیچھے دنیا کے امیر ترین اشخاص میں سے ایک ہے جس کا نام آپ نے سن رکھا ہے — بل گیٹس — جس کی خواہش تھی کہ ہر گھر کے آنگن میں اس کی کمپنی کی مصنوعات جلوہ افروز ہوں اور وہ اس میں کامیاب بھی رہا۔

مائیکروسافٹ سے دنیا میں اب کون آشنا نہیں، چاہے ایپل کے کمپیوٹر تکنیکی اعتبار سے جتنے بھی آگے ہوں، عام آدمی آج بھی بل گیٹس کی بنائی ہوئی ونڈوز کو ہی آسان اور کم قیمت ہونے کی وجہ سے ترجیح دیتا ہے۔ پھر اس شخص نے اپنی دولت کو مثبت سمت میں استعمال کرتے ہوئے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی صورت میں دنیا میں زندگی کے چہرے کو رونق بخشنے کا اہتمام کیا۔

ابھی تازہ خبر یہ ہے کہ بل گیٹس غریب ملکوں میں لاکھوں مرغیاں بانٹنے کا ارادہ کر رہے ہیں تاکہ عام آدمی کی زندگی میں بڑے عام انداز میں بہتری لائی جا سکے۔ آج کل آپ اکثر تصاویر میں بل گیٹس کو ہاتھوں میں مرغیاں تھامے دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے ان پرندوں کے توسط سےایک پرانا خواب دیکھنے کی کوشش کی ہے۔

لوگوں کے بدن کو پوشاک زیبا دینے کا خواب، بلکتے بچوں کی آنکھوں میں روشنیاں بانٹنے کا خواب، فقیروں کی جھونپڑیوں میں روٹی دینے کا خواب، برابری، مساوات جیسے بڑے خوابوں کی تو بات چھوڑیے، بس ایک مناسب سے گزر بسر والی زندگی کا خواب دیکھا ہے۔

''اس جیسا ایک چوزہ کسی شخص کی زندگی بدل سکتا ہے'' بل گیٹس فیس بک پیج
''اس جیسا ایک چوزہ کسی شخص کی زندگی بدل سکتا ہے'' بل گیٹس فیس بک پیج

وہ خواب جو دنیا میں سینکڑوں لوگوں نے دیکھا، وہ سہانا خواب ہے اس دنیا سے غربت کا خاتمہ۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی عبدالستار ایدھی کا ایک فقرہ میری سماعتوں پر ہتھوڑے برساتا گزر گیا تھا کہ ''مجھے افسوس ہے کہ میں غربت کا خاتمہ نہیں کر سکا۔'' اس ایک فقرے میں ساری زندگی فاتح جیسی زندگی گذارنے والے شخص کی آنکھوں میں شکست خوردہ سپہ سالار کے آنسو شامل ہیں۔

خوبصورت ذہنوں والے انسانوں نے ہمیشہ اپنے محروم ہم جنسوں کو نوازنے کو اپنی زندگی کا مطمع نظر قرار دیا۔ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیے، کتنے اچھے لوگ اپنے اپنے حصے کی شمع جلائے مصروف عمل نظر آجائیں گے۔ پاکستان میں اخوت ہو یا فرض فاونڈیشن، سب نے اپنے اپنے انداز میں اندھیروں میں روشنی پھیلانے کی کوشش کی ہے۔

خانیوال کے نواح میں مسعود چوہان صاحب 'برکت پروجیکٹ' سے وابستہ ہیں جو کسانوں کو دودھ دینے والے جانور فراہم کر کے ان کی زندگی بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے پہلے مختلف این جی اوز نے گھریلو پیمانے پر سبزیاں اگا کر اور دودھ کے لیے ایک بکری اور انڈوں کے لیے ایک مرغی کا ایک پیکج بنا کر پاکستان کے کچھ علاقوں میں لوگوں کو زکوۃ کی سطح سے اوپر لانے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

''اگر آپ انتہائی غربت کا شکار ہوتے تو اپنی زندگی بہتر کرنے کے لیے کیا کرتے؟ اگر میں ہوتا تو مرغیاں پالتا'' — بل گیٹس فیس بک پیج
''اگر آپ انتہائی غربت کا شکار ہوتے تو اپنی زندگی بہتر کرنے کے لیے کیا کرتے؟ اگر میں ہوتا تو مرغیاں پالتا'' — بل گیٹس فیس بک پیج

یہ سبھی پراجیکٹس بہت محدود پیمانے پر، چھوٹے علاقوں کی حد تک ہی اپنا اثر دکھا سکے مگر عالمی سظح پر غربت سے جنگ لڑنے کے لیے عالمی درجے کی تیاری کی بھی ضرورت ہے۔

اب بل گیٹس جیسے شخص کا اس عفریت کے مقابل آنا ایک بڑی خبر سے کم نہیں، اور انہوں نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ یہ ہے کہ غریب ملکوں میں مرغیاں بانٹی جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مرغیاں اپنی غذائی ضروریات کے لیے بہت زیادہ انسانوں پر انحصار نہیں کرتیں اور ان کی نگہداشت قدرے آسان بھی ہے۔ ان کو پال کر بہت سے لوگوں کی زندگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ان کے مطابق عمومی سوچ ہے کہ مرغیاں پالنے کا مقصد صرف انڈے کھانا ہوسکتا ہے، مگر بہت سارے کسان مرغیوں کے انڈوں کو کھانے کے بجائے انہیں معاشی نظر سے دیکھتے ہیں۔ وہ ان انڈوں سے چوزے نکلنے کا انتظار کرتے ہیں، انہیں پالتے ہیں اور پھر انہیں بیچ کر اپنے لیے کھانا خرید کرتے ہیں۔

مرغیوں کی اتنی تعریف و توصیف کے بعد آپ کو تھوڑا بہت یقین تو آ ہی گیا ہوگا کہ مرغیوں سے آنے والے وقت کا دھارا بدلا جا سکتا ہے۔

لیکن جن ممالک میں مرغیاں بانٹی جائیں گی اس فہرست میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس کام لیے پاکستان کو بل گیٹس کی بھی ضرورت نہ ہو، ہم پاکستانی مل کر موقع کی اس کھڑکی سے اپنے لیے نئی روشنی پیدا کر سکتے ہیں۔

پاکستان میں غربت کا عفریت لوگوں کی گذر بسر کا دشمن ہے۔ جن لوگوں کے پاس زمینیں بہت کم ہیں وہ دو چار مرغیوں اور ایک آدھ بکری سے اپنی زندگی کا نقشہ بڑی حد تک سدھار سکتے ہیں۔

ایسے بہت سے لوگ ہماری امداد کے منتظر ہیں، ہماری کی ہوئی مدد بہت سے لوگوں کے مسائل حل نہیں کر پاتی لیکن اگر ہم اسی سال طے کر لیں کہ اپنی زکوۃ کی مدد سے غربا کو مرغیاں اور بکریاں لے کر دے دیں تو 'چکن میتھ' کے تصور کے مطابق بل گیٹس کا کہنا ہے کہ سالانہ آمدنی ایک ہزار ڈالر تک پہنچائی جا سکتی ہے۔

اگر مرغیوں کی مدد سے لوگوں کی یومیہ آمدنی کو ایک ڈالر سے بڑھا کر تین ڈالر تک پہنچایا جا سکتا ہے تو اس حل کو اپنانے میں کیا امر مانع ہے؟

ایک دروازہ کھلا ہے، ایسا راستہ جو ہمیں پہلے بھی معلوم تھا، بس اس پر چلنا باقی ہے۔

وہ کام جو عبدالستار ایدھی سے نہ ہو سکا، ہو سکتا ہے کہ آپ اور ہم مرغیوں کے ذریعے کر ڈالیں؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (10) بند ہیں

وسیم رضا Jun 17, 2016 09:09pm
عبدالستار ایدھی نے ہر ممکن کوشش کی ہے اور غربت واقعی ختم نہیں ہوسکی لیکن اگر اس بزرگ کے لئے آخری جملہ آپ نہ لکھتے تو اچھا ہوتا۔
رمضان رفیق Jun 18, 2016 04:36pm
@وسیم رضا ہاں یہ واقعتا ایک کمزور فقرہ ہے، ہو سکتا ہے کہ ہمارے اکھٹے ہونے سے ایدھی صاحب کا خواب بھی پورا ہو سکے ، اس طرز کا کوئی فقرہ زہادہ مناسب تھا۔ بہت شکریہ توجہ دلانے کے لئے
Mohammad khan Jun 19, 2016 04:40am
Wel its very true about bill gates openion.. i agree.. an am also lookin forward to apply surroundings for poor people as wel as my self also.. chiken math can give positive results if apply properly..
Prof. Mohsin Vehdani Jun 19, 2016 02:43pm
مرغبانی بہت اچھا اور منافع بخش پیشہ ہے۔ بل گیٹس ایک عظیم دانشور اور مخیّر انسان ہے۔ آپ نے اس کے منصوبے پر قلم اٹھا کر ایک قابلِ تعریف کام کیا ہے۔
وسیم رضا Jun 19, 2016 06:06pm
@رمضان رفیق سلامت رہئے، خوش رہئے، میں آپ کا فین ہوں۔
Shahzad Jun 19, 2016 08:44pm
The idea is not only practical but very effective as well. As mentioned in above article chicks depend least on owner for food requirement. In Pakistan millions were spent by name of BISP. The main idea should be to make poor self sustain and never needing for zakat or donations again. Instead of giving easy money make it utilized for purpose like chicks. For this first aducate them. First make them realize that how long lasting impact this action will have on their lifes. Then hand over support. Only then we will have impact. If we can change life just few families in a village it will stimulate rest as well and they will survive. Poverty is by choice in many cases. People are ill educated and ill informed regarding. One common excuse we hear when we suggest chicks is spread of deceases. Govt should step up and use its already available network of vaternery facility to faciliate such families free of cost by administring vassinces.
Shahzad Jun 19, 2016 08:58pm
True the main purpose of Abdul Sattat Edhi efforts is not poverty reduction. He never aimed at this. Had he aimed at this his course of action would have been different. He is up for welfare. And he did exceptionaly well. More good than our govt.
Imran Jun 20, 2016 04:49am
آخری لائن نے پورے مضمون کا تاثر خراب کر دیا!!!!! آپ اسحاق ڈار کا حوالہ دے دیتے ؟
Shahzad Jun 20, 2016 10:34am
@Imran اسحاق ڈار سے بھی زیادا موزوں حوالا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا تھا
Shamsher Jun 21, 2016 11:28am
This article really inspire me ,beacause my career belongs to civil society , we are working on this vision statement " We aspire to develop a society where everyone has skills, knowledge and financial capacity to face the problems and take benefits of the opportunities created by a rapidly transforming world". We have performed various activities to hunt our long and short term goals, Like established a well-equipped community library at district Ghizer tehsil poniyal village gich, scholarship for deserving students ,organize village clean campaign, working to promote reading culture,capacity building amoung youth and students. We have performed various activities to hunt our long and short term goals, Like established a well-equipped community library at district Ghizer tehsil poniyal village gich, scholarship for deserving students ,organize village clean campaign, working to promote reading culture,capacity building amoung youth and students,to save our pouket money. Shamsher Founder and chairman My Education Foundation