پاکستان ٹیم کی صلاحیتیں ناقابل یقین ہیں:آرتھر

28 جون 2016
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ جو صلاحیت آسٹریلیا اور جنوبی افریقی ٹیم میں نہیں وہ پاکستان ٹیم میں ہے—فوٹو: اے ایف پی
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ جو صلاحیت آسٹریلیا اور جنوبی افریقی ٹیم میں نہیں وہ پاکستان ٹیم میں ہے—فوٹو: اے ایف پی

ساؤتھمپٹن: پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر چار سال بعد انگلینڈ کے دورے پر پہنچے ہیں جہاں ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی صلاحیتیں ناقابل یقین ہیں۔

مکی آرتھر کو 2013 کی ایشنر سیریز کے آغاز سے قبل ہی چمپینز ٹرافی میں ناکامی پر آسٹریلیا کی کوچنگ سے برطرف کردیا گیا تھا جو ان کا انگلینڈ کا آخری دورہ تھا۔

مکی آرتھر اپنی قومی ٹیم جنوبی افریقہ کی کوچنگ کی بنا پر عالمی طورپر جانے جاتے ہیں تاہم انھیں آسٹریلیا کے مشہور آل راؤنڈر شین واٹسن سمیت چار کھلاڑیوں کو تحریری ٹیسٹ میں ناکامی پر ٹیم میں منتخب نہیں کئے جانے پر نام نہاد 'ہوم ورک-گیٹ' سے جوڑا گیا۔

انھیں اب پاکستان کی باصلاحیت ٹیم سے بہتر کارکردگی لینے کے چیلنج کا سامنا ہے جس میں نوجوان باؤلر محمد عامر بھی شامل ہیں جو 2010 میں اسپاٹ فکسنگ میں سزا پانے کے بعد لارڈز ٹیسٹ میں واپسی کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'عامر اب بھی دنیا کا بہترین باؤلر بن سکتا ہے'

مکی آرتھر کا ہمپشائر کے گراؤنڈ میں پاکستانی ٹیم کی ٹریننگ کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ آسٹریلیا سے نکالے جانے کو بھول چکے ہیں تاہم وہ اس معاملے کو عوام میں جس طرح پیش کیا گیا اس سے ناخوش نظر آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ان تمام چیزوں کے تجربے سے بہت سیکھا ہے لیکن میں نے اپنے انداز میں کوئی تبدیلی نہیں لائی کیونکہ میں نہیں سمجھتا کہ جس کو آپ اپنے روایت اور اصول کے مطابق بہتر سمجھتے ہوں تو اس پر سمجھوتہ کرسکیں'۔

48 سالہ پاکستانی کوچ کا آسٹریلیا ٹیم کے تجربے پر کہنا تھا کہ 'میں 'ہوم ورک–گیٹ' کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تھک گیا ہوں اور جس طرح اس کو رپورٹ کیا گیا وہ واقعے کے برعکس تھا'۔

'لیکن موجودہ ٹیم کے ساتھ مختلف طریقوں سےکام کررہے ہیں اور اسی طرح آپ حتمی کامیابی حاصل کرپائیں گے'۔

پاکستانی ٹیم کی خداداد صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے آرتھر نے کہا کہ 'پاکستان ٹیم کی صلاحیتیں ناقابل یقین ہیں، دیگر دو ٹیموں (جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا) جن کی میں نے کوچنگ کی وہ غیرمعمولی کارکردگی نہیں دکھا سکی لیکن اس ٹیم میں یہ صلاحیت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پچھلی دوٹیموں میں فٹنس، اسٹرکچر اور نظم وضبط میں تھا'۔

انھوں نے مزید کہا کہ میں کوشش کررہا ہوں کہ کھلاڑیوں کی مہارت پر مستقل مزاجی لے آؤں،'میں محمد عامر اور سہیل خان کو گزشتہ روز باؤلنگ کرتے دیکھ رہا تھا اور وہ آؤٹ سوئنگ اور ان سوئنگ کررہے تھے،میں نے انھیں صرف یہ کہا کہ زیادہ دیر کے لیے اسی لائن کو جاری رکھیں'۔

پاکستان ٹیم کی غیر مستقل مزاجی پر ان کا کہنا تھا کہ 'اس ٹیم میں دوسروں کی طرح تحمل نہیں ہے لیکن صلاحیتیں بلند ہیں میں ان صلاحیتوں کو تحمل کے برابر لانے کی کوشش کررہا ہوں اور ایک ساتھ آپ کو کچھ بہت زیادہ اچھا ملے گا'۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں