بنگلہ دیش ریسٹورنٹ حملہ:20 یرغمالی، 6دہشت گرد ہلاک

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2016
بنگلہ دیشی پولیس نے آپریشن کے بعد ریسٹورنٹ سے 13 یرغمالیوں کو بازیاب کروالیا—۔فوٹو/ اے ایف پی
بنگلہ دیشی پولیس نے آپریشن کے بعد ریسٹورنٹ سے 13 یرغمالیوں کو بازیاب کروالیا—۔فوٹو/ اے ایف پی

ڈھاکا: بنگلہ دیش کے سفارتی علاقے میں واقع مشہور ریسٹورنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 20 یرغمالی ہلاک ہوگئے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے 6 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے بنگلہ دیشی فوج کے بریگیڈیئر جنرل نعیم اشرف چوہدری کے حوالے سے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں کو بے دردی سے تیز دھار آلے کی مدد سے قتل کیا گیا۔

تاہم انھوں نے ہلاک ہونے والوں کی قومیت کے حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

جنرل نعیم چوہدری نے مزید بتایا کہ ریسٹورنٹ پرحملے کے بعد یرغمال بنائے گئے 13 افراد کو بازیاب کرالیا گیا جن میں ایک جاپانی اور 2 سری لنکن شہری شامل تھے۔

بنگلہ دیش کے سفارتی علاقے میں واقع  ریسٹورنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پولیس اہلکار ریسٹورنٹ کے قریب موجود ہیں—۔فوٹو/رائٹرز
بنگلہ دیش کے سفارتی علاقے میں واقع ریسٹورنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پولیس اہلکار ریسٹورنٹ کے قریب موجود ہیں—۔فوٹو/رائٹرز

اس سے قبل بنگلہ دیشی فوج کے ترجمان کرنل راشد الحق نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'آپریشن ختم ہوگیا اور صورتحال مکمل طور پر کنٹرول ہے۔'

یاد رہے کہ دارالحکومت ڈھاکا کے سفارتی علاقے کے مشہور ریسٹورنٹ پر رات گئے مسلح افراد نے حملہ کرکے وہاں موجود لوگوں کو یرغمال بنالیا تھا، جس کے بعد پولیس نے کیفے میں یرغمالیوں کو بازیاب کرانے کے لیے آپریشن شروع کیا۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: تان پورہ کے ماہر یونیورسٹی پروفیسر قتل

حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری نے ریسٹورنٹ اور علاقے کا محاصرہ کرلیا، جس کے بعد حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا، اس دوران حملہ آوروں نے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب بم بھی پھینکے۔

جبکہ سیکیورٹی حکام نے صورتحال کے پیش نظر میڈیا کو براہ راست کوریج سے روک دیا تھا۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے سفارتی علاقے کا نقشہ—۔فوٹو/ اے ایف پی
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے سفارتی علاقے کا نقشہ—۔فوٹو/ اے ایف پی

داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

دوسری جانب داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 24 افراد کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں سیکولر بلاگر قتل

عینی شاہدین کے تاثرات

ڈھاکا کے سفارتی علاقے میں واقع ریسٹورنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد آپریشن میں شریک ایک پولیس اہلکار—۔فوٹو/ اے ایف پی
ڈھاکا کے سفارتی علاقے میں واقع ریسٹورنٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد آپریشن میں شریک ایک پولیس اہلکار—۔فوٹو/ اے ایف پی

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ڈھاکہ کے علاقے گلشن میں واقع ہولی آرٹیسَن بیکری پر حملے میں بچ جانے والے کچن ملازم سُمن رضا نے بتایا کہ مسلح افراد ہتھیاروں اور بموں سے لیس تھے، حملہ آور مقامی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 20 منٹ پر ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے اور کسٹمرز اور ملازمین کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا۔

جمونا ٹیلی ویژن نے سُمن رضا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور حملہ کردیا۔

ریسٹورنٹ سے باہر آنے والے ایک اور ملازم نے مقامی چینلز کو بتایا کہ حملے کے وقت ریسٹورنٹ میں تقریباً 20 گاہک موجود تھے، جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی تھے، جبکہ عملے کے 15 سے 20 افراد بھی اس وقت ریسٹورنٹ میں کام کر رہے تھے۔

شیخ حسینہ واجد کی مذمت

بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ریسٹورنٹ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

اپنے ٹی وی خطاب میں شیخ حسینہ واجد نے کہا، 'یہ کس قسم کے مسلمان ہیں؟ ان کا کوئی مذہب نہیں۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو ان دہشت گردوں کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے اور اُن کی حکومت بنگلہ دیش سے دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔

ڈھاکہ میں امریکی سفارتخانے نے بھی ٹوئٹر پر فائرنگ اور لوگوں کو یرغمال بنائے جانے کے حوالے سے لکھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ حملے میں کون ملوث ہے یا ان کے عزائم کیا ہیں۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں گزشتہ کچھ عرصے سے شدت پسند حملے ہورہے ہیں، جن میں زیادہ تر بلاگرز اور مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔

'تمام پاکستانی محفوظ ہیں'

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈھاکا میں تمام پاکستانی سفارت کار اور ان کے اہلخانہ محفوظ ہیں۔

ریسٹورنٹ پر حملے کے بعد بنگلہ دیشی پولیس علاقے میں پیٹرولنگ کرتے ہوئے—۔فوٹو /اے ایف پی
ریسٹورنٹ پر حملے کے بعد بنگلہ دیشی پولیس علاقے میں پیٹرولنگ کرتے ہوئے—۔فوٹو /اے ایف پی

نفیس ذکریا کا کہنا تھا، 'ہم پاکستانی سفارتی عملے سے رابطے میں ہیں اور وہ سب محفوظ ہیں'۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈھاکا کے ریسٹورنٹ پر حملے کے بعد پاکستان کے سفارتی عملے نے اپنی نقل و حرکت محدود کردی ہے۔

نفیس ذکریا نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ 'ریسٹورنٹ میں یرغمال بنائے گئے افراد میں کوئی پاکستانی شامل نہیں ہے'۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں