ہندوستان کے زیرانتظام جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے ریاست کی موجودہ انتظامیہ کو نوجوان کشمیری رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ریاست میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کو سمجھداری کے ساتھ حل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ— فائل فوٹو: رائٹرز.
سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ— فائل فوٹو: رائٹرز.

جموں کشمیر کی کشیدہ صورتحال پر کشمیری رہنما اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ 'اگر برہان کی ہلاکت کے حوالے سے خبر درست ہے تو اس سے ریاست میں صورت حال کشیدہ ہوجانے کا خطرہ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں ریاست کا وزیراعلیٰ تھا اس وقت کوئی بھی عسکریت پسندی کا واقعہ برہان وانی سے منسوب نہیں ہوا تھا تاہم میرے بعد کیا ہوا اس کے بارے میں نہیں جانتا۔

مزید پڑھیں: حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت

جموں کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کئی سالوں کے بعد سری نگر میں ان کے گھر کے قریب کسی مسجد سے انھوں نے آزادی کے نعرے گونجے ہیں، آج کشمیر پھر متاثر ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ برہان وانی نہ تو پہلا تھا جس نے اسلحہ اٹھایا اور نہ ہی آخری ہو گا، ہماری جماعت کا ہمیشہ سے ماننا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل صرف انتخابات ہیں۔

ہرہان وانی کی نماز جنازہ پر لاکھوں کشمیریوں کی شرکت کے حوالے سے عمر عبداللہ کا کہنا تھا کہ اگر یہ بڑا ہجوم واپسی میں تشدد اختیار کرتا ہے اور پتھراؤ کا آغاز کردے تو اسے منتشر کرنا ناممکن ہے۔

دوسری جانب کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق نے نوجوان کشمیری برہان وانی کی ہندوستانی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جیسا کہ ہم اپنے ہردل عزیز نوجوان برہان کی قربانی کا احترام کرتے ہیں، کل ریاست میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں کسی قسم کی غلط فہمی نہیں اور جموں کشمیر کے دلیر اور بہادر نوجوان اس وقت تک اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک انھیں آزادی نہیں مل جاتی۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستانی فوج کے ہاتھوں 17 کشمیری ہلاک

حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق—فائل فوٹو.
حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق—فائل فوٹو.

میر واعظ کا کہنا تھا کہ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ریاست میں جاری کشیدگی کے دوران ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک ہوئے جبکہ درجنوں زخیوں کو علاج معالجے کیلئے سر نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ریاستی پولیس نے زخمیوں اور ان کیلئے خون عطیات کرنے والوں پر لاٹھی چارج کیا ہے، 'انھیں شرم آنی چاہیے'۔

میر واعظ نے ہندوستان کی جانب سے کشمیر میں اضافی فوجی دستے بھیجے کی خبروں پر کہا کہ 'کیا نہتے کشمیریوں کو قتل کرنے کیلئے 500000 فوج کم ہے؟'

تبصرے (0) بند ہیں