• KHI: Partly Cloudy 25.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.6°C
  • ISB: Rain 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 25.7°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.6°C
  • ISB: Rain 13.2°C

اویس شاہ بازیابی کے وقت برقعے میں ملبوس تھے، عاصم باجوہ

شائع July 19, 2016

اسلام آباد: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی انٹر سروسز پبلک ریلشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والے ایک گروپ نے اغواء کیا تھا، جس میں القاعدہ کے شریک ہونے کا بھی شبہ ہے۔

اویس شاہ کی بازیابی کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی بازیابی میں انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی لیڈ کر رہی تھی جبکہ ایف سی اور سیکیورٹی فورسز بھی اس آپریشن میں شریک تھیں۔

یہ بھی پڑھیں : اویس شاہ کی بازیابی: 'سارا کردار پاک فوج کا ہے'

آپریشن کیسے ہوا؟

آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ پچھلے 3 دن سے ہمارے پاس ایک مشتبہ گاڑی کے حوالے سے تکینیکی معلومات تھیں، جس کی نگرانی کی جارہی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ اویس شاہ کی بازیابی کے لیے جس جگہ پر آپریشن ہوا، اس کا نام مفتی محمود چوک ہے، جو ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) سے ٹانک کی طرف جاتے ہوئے راستے میں پڑتا ہے، وہاں سے ایک راستہ ٹانک، ایک ژوب اور ایک شہر کی طرف جاتا ہے، ان تینوں راستوں پر چیک پوسٹیں بنائی گئی تھیں، جبکہ ریزرو فورس بھی وہاں موجود تھی۔

جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو نیلے رنگ کی ایک گاڑی نظر آئی، پہلے سپاہی نے اسے روکا تو ڈرائیور نے گاڑی کو دوسری سڑک پر چڑھانے کی کوشش کی، جس پر سیکیورٹی اہلکار نے فائرنگ کی اور ڈرائیور ہلاک ہوگیا،جس کی وجہ سے گاڑی لڑکھڑا کر رک گئی، جس کے بعد 2 دہشت گرد پچھلے دروازے سے نکلے اور انھوں نے فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی، جنھیں موقع پرہلاک کردیا گیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ دوسری پارٹی نے گاڑی کی تلاشی لی تو برقعے میں ایک خاتون نظر آئیں، جب ان سے پوچھا گیا کہ اپنی شناخت بتائیں، تو کوئی آواز نہیں آئی، جب نقاب اٹھایا گیا تو وہاں موجود نوجوان کے منہ پر ٹیپ لگا ہوا تھا اور ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے تھے اور پاؤں میں بھی زنجیر تھی۔

ترجمان آئی ایس پی آر کے مطابق جب ٹیپ ہٹایا گیا تو نوجوان نے بتایا کہ میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا بیٹا اویس شاہ ہوں، جنھیں قریبی کیمپ لے جایا گیا اور پھر زنجیر کو کاٹا گیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ بازیابی کے بعد—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے اویس شاہ بازیابی کے بعد—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر

انھوں نے مزید بتایا کہ بعدازاں اویس شاہ کو ٹانک سے خصوصی طیارے کے ذریعے کراچی لے جایا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق 'ہمارے پاس خبریں تھیں کہ اغواء کار اویس شاہ کو مغربی سرحد کے ذریعے افغانستان لے جانا چاہتے تھے۔'

'ٹی ٹی پی اور القاعدہ عناصر ملوث تھے'

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اویس شاہ کے اغواء میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے الگ ہونے والا گروپ اور القاعدہ کے کچھ عناصر ملوث تھے۔

دوسری جانب جنرل عاصم باجوہ نے اس تاثر کو بھی مسترد کردیا کہ اویس شاہ کے اغواء میں کوئی سیاسی جماعت ملوث تھی۔

یاد رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے مغوی بیٹے ایڈوکیٹ اویس شاہ کو پاک فوج نے رات گئے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک آپریشن کے بعد بازیاب کروایا۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے مغوی بیٹے بازیاب

اویس شاہ کو گذشتہ ماہ 20 جون کو کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع ایک سپر اسٹور کے باہر سے اغواء کرلیا گیا تھا۔

اویس علی شاہ کے اغواء کے چشم دید گواہوں کا کہنا تھا کہ کلفٹن میں واقع سپر اسٹور کے گارڈز سمیت کوئی بھی انہیں بچانے کے لیے آگے نہیں آیا تھا۔

اویس شاہ کے پاؤں کی زنجیر کاٹی جا رہی ہے—۔فوٹو/بشکریہ آئی ایس پی آر
اویس شاہ کے پاؤں کی زنجیر کاٹی جا رہی ہے—۔فوٹو/بشکریہ آئی ایس پی آر

مزید پڑھیں:چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے لاپتہ

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق عینی شاہدین نے پولیس کو بتایا تھا کہ اویس نے ملزمان سے مزاحمت کی، تاہم ملزمان نے جلد ہی ان پر قابو پالیا اور انھیں سفید رنگ کی گاڑی میں ڈال کر لے گئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی گاڑی پنجاب چورنگی سے برآمد کی گئی، جبکہ اویس شاہ کے اہل خانہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے لاپتہ ہونے سے متعلق شام کو بتایا۔

یہ بھی پٹھیں:'اویس علی شاہ کو بچانے کوئی آگے نہیں بڑھا'

سیکیورٹی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اغواء کار اویس علی شاہ کی رہائی کے بدلے کچھ عسکریت پسندوں کو چھڑوانے کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اویس علی شاہ عسکریت پسندوں کیلئے 'بارگیننگ چپ'

جبکہ پولیس نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ اویسں شاہ کو عسکریت پسندوں کی رہائی کے لیے 'بارگیننگ چپ' کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025