ملتان: مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ انھیں سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس سے بری کردیا گیا ہے۔

مفتی قوی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قندیل بلوچ کے قتل میں جو کوئی بھی ملوث ہو، اسے ضرور سزا ملنی چاہیے۔

یاد رہے کہ پولیس نے مفتی قوی کو قندیل کیس کے حوالے سے ایک سوالنامہ بھیجا تھا، کیونکہ قتل سے پہلے قندیل بلوچ کے ساتھ سیلفیوں کے منظرعام پر آنے کے بعد مفتی قوی خبروں کی زینت بنے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں : قندیل بلوچ تھیں کون؟

مفتی قوی نے بتایا کہ اپنے قتل سے 23 دن قبل قندیل بلوچ نے ایک ٹیکسٹ میسج کے ذریعے ان سے معافی مانگ لی تھی، ساتھ ہی انھوں نے قندیل کے بھائی کی جانب سے ان پر قتل میں ملوث ہونے کے الزامات کو بھی بے بنیاد قرار دے دیا۔

یاد رہے کہ قندیل بلوچ کو گذشتہ ماہ 15 جولائی کو ملتان میں واقع ان کے گھر میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعدازاں ان کے کزن حق نواز کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل کو قتل سے قبل نشہ آور دوا دی، بھائی کا اعتراف

پولیس ذرائع کے مطابق وسیم اور حق نواز نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ انھوں نے قندیل بلوچ کی لاش کو دریا میں پھینکنے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم وہ لاش کو کار میں منتقل نہیں کرسکے کیونکہ پڑوسی کی وفات کے باعث سڑک پر کافی لوگ موجود تھے۔

پولیس نے ملزمان کے حوالے سے بتایا کہ اگر وہ قندیل کی لاش کو دریا میں پھینکنے میں کامیاب ہوجاتے تو کوئی بھی طویل وقت تک ماڈل کے غائب ہوجانے پر غور نہیں کرتا اور اسی دوران وہ ملک سے فرار ہوسکتے تھے۔

مزید پڑھیں : بیٹے ملزمان، باپ مدعی : ’قندیل کا کیس کمزور پڑ جائے گا‘

تفتیش کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ قتل کے وقت وسیم نے قندیل کے ہاتھ پاؤں پکڑے جبکہ حق نواز نے ان کا گلا دبایا۔

حق نواز اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ وسیم کو جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل بھیجا جاچکا ہے۔

یہ خبر 2 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں