اولمپک ہیرو کو بالآخر ملازمت مل گئی

اپ ڈیٹ 09 اگست 2016
محمد عاشق اپنے رکشے میں موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی
محمد عاشق اپنے رکشے میں موجود ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

لاہور: غربت کے باعث رکشہ چلانے پر مجبور پاکستان کے سابق اولمپیئن محمد عاشق کو ٹیکنالوجی کمپنی نیٹ سول ٹیکنالوجیز لمیٹڈ نے ملازمت دے کر انھیں اپنا نیشنل اسپورٹس ایمبیسیڈر مقرر کردیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں 81 سالہ محمد عاشق نے بتایا تھا کہ وہ 1960 اور 1964 اولمپکس میں پاکستانی کی نمائندگی کرچکے ہیں، جبکہ 1958 اور 1962 کے ایشین گیمز میں انھوں نے بالترتیب چاندی اور کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔

محمد عاشق نے انٹرویو کے دوران اپنی کسمپرسی کی داستان سناتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ پاکستان کے کئی صدور، ورزاء اور چیف ایگزیکٹوز سے ہاتھ ملاچکے ہیں، ساتھ ہی انھوں نے شکوہ کیا کہ لوگ انھیں بھلا چکے ہیں۔

میڈیا پر رپورٹس سامنے آنے کے بعد نیٹ سول ٹیکنالوجیز نے محمد عاشق سے رابطہ کیا اور انھیں ملازمت دینے کا اعلان اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کیا۔

اگرچہ سوشل میڈیا پر مذکورہ پوسٹ گردش کررہی ہے، تاہم نیٹ سول کے سی ای او سلیم غوری کے پرسنل سیکریٹری کرنل وارث نے ڈان کے رابطہ کرنے پر محمد عاشق کو سفیر مقرر کیے جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ محمد عاشق ان کے دفتر آئے تھے، لیکن انھیں ملازمت نہیں دی گئی اور نہ ہی انھیں سفیر مقرر کیا گیا۔

یاد رہے کہ محمد عاشق نے اپنے کیرئیر کا آغاز باکسنگ سے کیا تھا، تاہم اپنی اہلیہ کی جانب سے باکسنگ کے دوران پیش آنے والی چوٹوں کی شکایت کے بعد 1950 میں انہوں نے سائیکلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کردیا۔

وہ 1960 میں روم اور 1964 میں ٹوکیو اولمپکس میں ایکشن میں نظر آئے، اگرچہ وہ ان میگا ایونٹس میں کوئی میڈل نہ جیت سکے تاہم قومی ہیرو کے طور پر ان کی خوب پذیرائی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:لاہور کی سڑکوں پر رکشہ چلاتا اولمپک ہیرو

سائیکلنگ کے کیرئیر کے اختتام کے بعد انھوں نے ایک نجی کمپنی میں بطور تعلقات عامہ افسر ملازمت کی، تاہم بیماری کے باعث 1977 میں وہ اپنی ملازمت کو جاری نہ رکھ سکے، جس کے بعد انہوں نے ٹیکسی اور پھر ایک وین چلانا شروع کردی اور بعدازاں کچھ چھوٹے موٹے کاروبار بھی کیے۔

لیکن گزشتہ 6 برسوں سے وہ رکشہ چلارہے ہیں اور کم آمدنی والے افراد کو لاہور کی سڑکوں اور چوراہوں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ لاتے لے جاتے ہیں۔

سابق اولمپیئن کی اہلیہ دنیا سے کوچ کرچکی ہیں جبکہ ان کے 4 بچے ان کے ساتھ نہیں رہتے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچوں پر بوجھ نہیں بننا چاہتے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Imran Aug 09, 2016 02:36pm
good job netsol
Faisal Bhatti Aug 09, 2016 05:56pm
I, as Country Head of HR at NetSol, confirm that Muhammad Ashiq is officially part of NetSol.