اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاناما لیکس انکشافات کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے دائر کیے گئے نااہلی ریفرنس میں وزیراعظم نوازشریف سمیت دیگر فریقین کو 6 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) اور عوامی مسلم لیگ کی جانب سے وزیراعظم کی نااہلی کے حوالے سے دائر کی گئی پٹیشنز کی سماعت ہوئی۔

یاد رہے کہ مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کی درخواستوں کو یکجا کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:نواز شریف کی نااہلی کے لیے پی ٹی آئی کا ریفرنس دائر

آج ہونے والی سماعت کے دوران پیپلز پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے آف شور کمپنیوں سے متعلق غلط بیانی کی ہے، ان کمپنیوں کے اصل مالک وزیراعظم ہی ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف 2013 کا الیکشن لڑتے وقت 6 ارب روپے کے نادہندہ تھے۔

تحریک انصاف کے وکیل انیس ہاشمی نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف ٹیکس چوری کے مرتکب ہوئے ہیں۔

دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے وکیل عبدالرزاق نے اپنے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت بیرون ملک اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

جبکہ عوامی تحریک کے وکیل اشتیاق گجر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سانحہ ماڈل ٹاون کے ذمہ دار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب میں پی ٹی آئی کا نواز شریف کے خلاف ریفرنس

سماعت کے بعد الیکشن کمیشن نے نااہلی ریفرنس پر وزیراعظم نواز شریف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انھیں اپنے وکیل کے ذریعے پاناما لیکس کے معاملے پر 6 ستمبر تک جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، حمزہ شہباز، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے داماد کیپٹن (ر) صفدر کو بھی نوٹس جاری کیا گیا۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی سینیٹر لیاقت ترکئی کی آف شور کمپنی کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی درخواست پر بھی فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری کیا۔

بعدازاں کیس کی سماعت 6 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

واضح رہے کہ رواں سال 4 اپریل کو آف شور ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور اور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے، جس میں شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں میں جائیداد رکھنے کا بھی انکشاف ہوا تھا۔

ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے بچے مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

ڈیٹا میں مریم کو برٹش ورجن آئس لینڈ میں موجود نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کا مالک ظاہر کیا گیا ہے، اسی طرح حسن نواز شریف کو برٹش ورجن آئس لینڈز میں ہینگون پراپرٹی ہولڈنگز کا ’واحد ڈائریکٹر‘ ظاہر کیا گیا ہے۔

موزیک فانسیکا کے نجی ڈیٹا بیس سے 2.6 ٹیرا بائٹس پر مشتمل عام ہونے والی اس معلوما ت کو امریکی سفارتی مراسلوں سے بھی بڑا قرار دیا جا رہا ہے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

پاناما لیکس کے انکشافات کے بعد پی ٹی آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم سے استعفے اور ان کمپنیوں میں منتقل ہونے والی رقم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، تاہم پاناما لیکس کے حوالے سے ٹرمز آف ریفرنسز(ٹی او آرز) پر اتفاق نہ ہونے پر تحریک انصاف نے 7 اگست کو احتساب تحریک کا آغاز کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں