کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قائم امریکی یونیورسٹی کے قریب دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں، جس کے بعد افغان فورسز نے آپریشن کا آغاز کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی پر مبینہ حملے کے بعد طلبہ کلاس رومز میں پھنس گئے تھے جن کو بحفاظت نکالنے کیلئے فورسز نے آپریشن کیا۔

ایک طالب علم نے فون پر بتایا کہ 'میں نے یونیورسٹی کے قریب ہی دھماکے اور فائرنگ کی آوازیں سنی ہیں جس کے بعد میری کلاس میں ہر طرف دھواں اور گردوغبار پھیل گیا'۔

اس کا کہنا تھا کہ 'ہم اندر پھنس گئے ہیں اور بہت زیادہ خوفزدہ ہیں'۔

یونیورسٹی میں پھنسے دیگر طلبہ نے مدد کیلئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ شروع کردیئے۔

افغان فورسز کے اہلکار حملہ آوروں کے خلاف آپریشن میں شریک ہیں—فوٹو: رائٹرز.
افغان فورسز کے اہلکار حملہ آوروں کے خلاف آپریشن میں شریک ہیں—فوٹو: رائٹرز.

خیال رہے کہ یونیورسٹی میں پھنسے ہوئے افراد میں غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے فوٹو گرافر مسعود حسینی بھی شامل تھے۔

واضح رہے کہ اب تک کسی بھی عسکریت پسند گروپ یا تنظیم نے کابل میں امریکی یونیورسٹی پر حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، جہاں سے رواں ماہ کے آغاز میں کچھ امریکیوں اور آسٹریلوی شہریوں کو اغوا کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 2006 میں قائم کی جانے والی یونیورسٹی میں 1700 سے زائد طلبہ و طالبات زیر تعلیم ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں