کشمیر میں 52 روز سے نافذ کرفیو اٹھالیا گیا

29 اگست 2016
کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے صورتحال کشیدہ ہے—فوٹو/ اے ایف پی
کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے صورتحال کشیدہ ہے—فوٹو/ اے ایف پی

سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں مسلسل 52 روز سے نافذ کرفیو اٹھالیا گیا تاہم حکام کا کہنا ہے کہ سری نگر اور پلوامہ کے بعض علاقوں میں کرفیو بدستور نافذ رہےگا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی حکام نے کشمیر کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 52 روز سے نافذ کرفیو کو اٹھالیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرفیو کے 50 دن، ذمہ دار پاکستان ہے، وزیر اعلیٰ کشمیر

تاہم علیحدگی پسندوں کی جانب سے دی جانےوالی ہڑتال کی کال کی وجہ سے کرفیو ہٹنے کے باوجود بیشتر دکانیں اور کاروبار بند ہی رہا۔

سیکیورٹی فورسز نے کرفیو ختم ہونے کے بعد سڑکوں پر لگائی جانے والی آہنی رکاوٹیں اور خار دار تاروں کو ہٹادیا جس کے بعد بعض پرائیوٹ گاڑیاں سڑکوں پر دکھائی دیں۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو انڈین فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین برہانی وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کو روکنے کیلئے کرفیو نافذ کیاگیا تھا تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود مظاہرین کو روکنے میں ناکامی کا سامنا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر میں مرچوں بھرے ہتھیاروں کے استعمال پر غور

کرفیو کے علاوہ کشمیر بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ بھی بند تھے جس کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

8 جولائی کے بعد سے ہونے والے مظاہروں اور سیکیورٹی فورسز سے تصادم کے نتیجے میں 80 کے قریب کشمیری ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کشمیر کی صورتحال کو قابو میں لانے کی کوششوں کے حوالے سے انڈین وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی سربراہی میں آل پارٹی کا وفد 4 ستمبر کو سری نگر کا دورہ کرے گا۔

مزید پڑھیں:کیری کی ہندوستان آمد، کشمیر پر مودی کا موقف نرم ہوگیا

اس دورے کا مقصد کشمیر میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کرکے صورتحال کو معمول پر لانا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری بھی ہندوستان کے دورے پر آرہے ہیں اور کشمیر میں کرفیو کے خاتمے میں یہ بھی ایک وجہ ہوسکتی ہے کیوں کہ امریکا نے کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔


تبصرے (0) بند ہیں