نیویارک: ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کا کہنا ہے کہ پاکستان، ہندوستان سے جموں و کشمیر چھیننے کے خواب دیکھنا ترک کردے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سشما سوارج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان پر الزام لگایا کہ وہ اُڑی اور پٹھان کورٹ حملوں کے ذریعے ہندوستان میں دراندازی کر رہا ہے۔

ہندوستان کی وزیر خارجہ نے الزام عائد کیا کہ ہندوستان، پاکستان کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تاہم اسے دراندازی کے ذریعے جواب دیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان میں ہونے والی دراندازی کے حوالے سے متعدد مرتبہ ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے ہیں تاہم پاکستان انھیں مسترد کرتا ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ ان دراندازیوں کا مقصد ہمارے علاقوں کو حاصل کرنا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے جواب میں سشما سوراج نے ایک مرتبہ پھر بلوچستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پر الزامات لگانے کے بجائے پاکستان کو بلوچستان میں جاری کشیدگی کو دیکھنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘

انھوں نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر ہندوستان کی پرانی رٹ کو دھراتے ہوئے جموں و کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ اور اسے ہندوستان کا اندورنی معاملہ قرار دیا۔

سشما سوراج نے وزیراعظم نواز شریف کے 21 ستمبر کے بیان میں جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ دوسروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والوں کو خود احتسابی بھی کرنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ شیشے کے مکانات میں رہنے والوں کو دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں پھینکنا چاہیے۔

جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران ہندوستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسی ریاستیں جو عالمی حکمت عملی میں شامل نہیں ہوتا چاہتی انھیں الگ تھلگ کردینا چاہیے۔

سشما سوراج نے نام لیے بغیر کہا کہ دنیا میں کچھ ایسی قومیں ہیں جو دہشت گردی کی زبان میں بات کرتی ہیں اور دہشت گردوں کو اپنے مفادات کیلئے پناہ دیتی ہیں، ہمیں ایسی اقوام کو شناخت کرنا ہوگا اور انھیں ان کے اس اقدام سے روکنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی تقریر پر ہندوستان کی تنقید، پاکستان کا بھرپور ردعمل

ہندوستانی وزیر خارجہ سے پاکستان کے وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات سے قبل کسی قسم کی پیشگی شرائط کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ شرائط کیا ہیں؟ ہم نے پاکستان کے وزیراعظم کو کسی بھی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کی دعوت دی تھی، میں اسلام آباد کسی پیشگی شرط کے بغیر گئی اور نریندر مودی بغیر کسی پیشگی شرط کے کابل سے لاہور پہنچے تھے۔

خیال رہے کہ 21 ستمبر 2016 کو وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان پڑوسی ملک ہندوستان کے ساتھ امن اور اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی بربریت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جارحیت جاری ہے، گزشتہ 2 ماہ میں ہندوستانی فوج کی فائرنگ سے 6 ہزار سے زائد کشمیری زخمی ہوئے، کشمیریوں کی نئی نسل ہندوستان سے آزادی چاہتی ہے اور ہندوستان کی اسی بربریت کی وجہ سے حریت پسند کمانڈر برہان وانی نئی تحریک آزادی کی علامت بن گیا ہے اور سری نگر سے سوپور تک کرفیو کے باوجود آزادی کے لیے احتجاج کیا جاتا ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کشمیریوں کی حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، ہم کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی تحقیقات کے لیے عالمی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ، کشمیر کو غیر فوجی علاقہ بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے، سلامتی کونسل اپنی فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنائے، بے گناہ کشمیریوں کو رہا کیا جائے اور کرفیو اٹھایا جائے۔‘

مزید پڑھیں: کشمیر میں ظلم و بربریت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے،او آئی سی

انہوں نے ہندوستان کو ایک مرتبہ پھر تمام متنازع ایشوز پر بامعنی مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیر مشروط طور پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 76 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں