اسلام آباد: پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لیے سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کیا گیا بل بحث کے لیے منظور کرلیا گیا۔

سینیٹ کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی طرف سے پاناما پیپرز انکوائری بل پیش کیا گیا جس کی حکومتی اراکین نے مخالفت کی۔

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ بل امتیازی اور وزیر اعظم نواز شریف کو پھنسانے کی کوشش ہے۔

تاہم حکومتی مخالفت کے باوجود چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بل کو رائے شماری کے لیے ایوان میں پیش کیا، بل کی حمایت میں 32 جبکہ مخالفت میں 19 ووٹ پڑے جس کے بعد چیئرمین نے بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔

سینیٹ نے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے پاکستان مخالف نعروں اور ورکرز کو میڈیا ہاؤسز پر حملے کے لیے اکسانے کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کی۔

سینیٹ میں یہ قرارداد مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر سعید الحسن مندوخیل نے پیش کی۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بانی ایم کیو ایم کی پاکستان مخالف نعروں اور میڈیا ہاؤسز پر حملے کے لیے اکسانے کی مذمت کرتا ہے۔

قرارداد میں الطاف حسین اور دیگر افراد کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفرالحق کی جموں و کشمیر میں ہندوستانی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مذمتی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کے منفی رویے سے کشیدگی بڑھ رہی ہے:آرمی چیف

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اُڑی واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرے، پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی و سیاسی حمایت جاری رکھی گا اور کسی بھی قسم کی بیرونی جارحیت کی صورت میں عوام، حکومت اور فوج متحدہ ہیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ سینیٹ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے پیلٹ اور بولٹ گنز کے استعمال کی مذمت کرتا ہے، جبکہ کشمیری عوام اپنے خون سے تحریک آزادی کی سنہری تاریخ لکھ رہے ہیں۔

’ہندوستانی مداخلت کے ثبوت پیش کریں گے‘

سینیٹ میں پاکستان اور ہندوستانی کے درمیان تعلقات پر پیش کی گئی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’ہندوستان سارک ممالک کو اپنے زیراثر لانا چاہتاہے، ہمارا بڑا کارنامہ ہے کہ ہم نے ہندوستان کی بالادستی کو قبول نہیں کیا، جبکہ ہندوستان چاہے جتنی کوششیں کرلے خطے میں بالادستی کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: ’مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں‘

انہوں نے کہا کہ ہندوستانی بیانات اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی ہے، پاکستان میں ہندوستانی مداخلت کا ڈوزیئر تیار کر رہے ہیں، ہندوستانی مداخلت کے تمام ثبوت اقوام متحدہ میں پیش کریں گے، جبکہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کی ہرزہ سرائی کا جواب بھی تیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کشمیر میں اپنی افواج بڑھا رہا ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر او آئی سی اور اقوام متحدہ سمیت دیگر تنظیموں کو خطوط لکھے ہیں، جبکہ ہندوستانی مظالم کی عالمی سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں اور ساتھ ہی اُڑی واقعے کی نوعیت اور اصل حقائق کو بھی سامنے لایا جائے۔

سرتاج عزیز کا مزید کہنا تھا کہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کا روڈ میپ ابھر رہا ہے اور ان کی تحریک ضرور رنگ لائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں