عمران خان سے قاسم سلیمانی کے قتل پر بات ہوئی تھی، ٹرمپ کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2023
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ عمران خان کے ساتھ ان کی یہ بات چیت کب اور کہاں ہوئی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ عمران خان کے ساتھ ان کی یہ بات چیت کب اور کہاں ہوئی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ قاسم سلیمانی کے قتل پر سابق وزیراعظم عمران خان بہت خوش تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ دعویٰ رواں ہفتے ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران کیا، جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔

ہیوسٹن میں پی ٹی آئی کے بہت سے حامی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں کیونکہ وہ بائیڈن انتظامیہ کو عمران خان کے مخالف سمجھتے ہیں۔

قاسم سلیمانی ایران میں ایک اہم شخصیت سمجھے جاتے تھے، جو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کی قیادت کرتے تھے، مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر و رسوخ میں ان کا اہم کردار تھا۔

انہیں 3 جنوری 2020 کو بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی ڈرون حملے کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا، اس سے چند روز بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بطور صدر وائٹ ہاؤس خالی کردیا تھا اور جوبائیڈن امریکا کے 46 ویں صدر منتخب ہوگئے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ 2024 میں دوبارہ انتخاب لڑنے کے خواہاں ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عمران خان کے ساتھ قاسم سلیمانی کے قتل پر تبادلہ خیال کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے عمران خان دنیائے کرکٹ کے عظیم کھلاڑی تھے، وہ پاکستان کے سربراہ بنے، انہوں نے قاسم سلیمانی کے قتل کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا لمحہ قرار دیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے انہیں بتایا کہ قاسم سلیمانی کے قتل کی خبر سننے کے بعد میں اپنے دفتر سے چل کر گھر چلا گیا تھا جہاں میں ایک ہفتے تک تنہائی میں رہا، یہ میرے ساتھ پیش آنے والا سب سے بڑا واقعہ تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کے دوران ریلی میں موجود سفید فام امریکی شرکا کو بتایا کہ عمران خان کرکٹ کے سب سے بڑے کھلاڑی تھے، ایسے ہی جیسے یہاں امریکا میں فٹبال یا بیس بال کے عظیم کھلاڑی ہوتے ہیں، انہیں ایک بہترین اور ہینڈسم آدمی کہا جاتا ہے، وہ پاکستان کے سربراہ بنے۔

عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے انہیں بتایا کہ میں (یہ خبر سن کر) دفتر سے گھر چلا گیا اور ایک ہفتے تک اس پر غور کیا، یہ میری زندگی کا سب سے بڑا واقعہ تھا، میرے ساتھ کبھی ایسا کچھ نہیں ہوا تھا اور بہت سے لوگوں نے ایسا محسوس کیا۔

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ عمران خان کے ساتھ ان کی یہ بات چیت کب اور کہاں ہوئی تھی، یاد رہے کہ فی الوقت جیل میں قید چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بطور وزیراعظم 2019 میں 21 تا 23 جولائی امریکا کا دورہ کیا تھا۔

ستمبر 2019 میں عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے لیے نیویارک کا دورہ کیا اور 23 ستمبر کو ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، دونوں کی ملاقات قاسم سلیمانی کے قتل سے پہلے ہوئی تھی اور قاسم سلیمانی کے قتل پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔

ٹرمپ کے دعوے پر تنازع

پاکستانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ دعویٰ بھی متنازع ہے کہ قاسم سلیمانی کی موت کے بعد عمران خان تنہائی میں چلے گئے تھے کیونکہ عمران خان نے اس واقعے کے اگلے روز میانوالی میں ایک ریلی سے خطاب کیا تھا اور اپنی تقریر میں قاسم سلیمانی کے قتل کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

مزید برآں یہ دعویٰ بھی غلط معلوم ہوتا ہے کہ عمران خان اپنے دفتر سے گھر تک پیدل چلے گئے تھے کیونکہ ان کا دفتر ان کے گھر سے تقریباً 15 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا اور بطور وزیراعظم وہ کسی کی نظروں میں آئے بغیر 15 کلومیٹر اکیلے چل کر نہیں جاسکتے تھے۔

وال اسٹریٹ جرنل کے کالم نگار سدانند دھومے نے ٹرمپ کے دعوے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کے بارے میں آپ کے خیالات کچھ بھی ہوں لیکن اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ کہا ہو کہ ’قاسم سلیمانی کا قتل میری زندگی کا سب سے بڑا لمحہ تھا‘ یا ’میرے ساتھ پیش آنے والا سب سے بڑا واقعہ تھا‘۔

سدانند دھومے کے تبصرے پر ردعمل دیتے ہوئے علی مینائی نے لکھا کہ یہ ٹرمپ کی جانب سے اب تک کی جانے والے سب سے مضحکہ خیز بات ہوسکتی ہے، بہت اعلیٰ!۔

تبصرے (0) بند ہیں