کراچی: ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جموں و کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے پر پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ کیا ہندوستانی وزیر خارجہ یہ وضاحت کرسکتی ہیں کہ اگر کشمیر ہندوستان کا لازمی حصہ ہے، تو یہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر کیوں ہے؟

سشما سوراج کے خطاب کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہندوستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں سے لاتعلقی کا اظہار حیران کن ہے۔

سشما سوراج کے بلوچستان سے متعلق خطاب کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان پر بات کرنا اقوام متحدہ کے اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی جانب سے بار بار بلوچستان کے معاملے پر بات کرنا انڈیا کی جانب سے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔

نفیس زکریا کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان جموں و کشمیر میں فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔

جموں و کشمیر پر ہندوستان کا مؤقف حقیقت کے منافی، ملیحہ لودھی

ادھر ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے بعد ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر ایک متنازع علاقہ ہے جو اقوام متحدہ کا سب سے پرانہ ایجنڈا ہے اور ہر کوئی اس بات سے واقف ہے۔

اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے ایک اور غلط بیانی یہ کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں ہورہی جبکہ تمام مظالم کے ثبوت ریکارڈ پر موجود ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کی جانب کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور بربریت سے بین الاقوامی برادری اچھی طرح واقف ہے۔

ملیحہ لودھی نے ہندوستانی وزیر خارجہ کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کہ پاکستان نے مذاکرات سے قبل پیشگی شرائط رکھی ہیں، کو سچائی کے منافی قرار دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کا تھا کہ پاکستان، ہندوستان سے جموں و کشمیر چھیننے کے خواب دیکھنا ترک کردے۔

انھوں نے اس موقع پر ایک مرتبہ پھر ہندوستان کی پرانی رٹ کو دھراتے ہوئے جموں و کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ اور اسے ہندوستان کا اندورنی معاملہ قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان جموں و کشمیر کے خواب دیکھنا ترک کردے، سشما سوراج

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان میں ہونے والی دراندازی کے حوالے سے متعدد مرتبہ ٹھوس ثبوت فراہم کیے گئے ہیں تاہم پاکستان انھیں مسترد کرتا ہے، جس کی وجہ سے ہندوستان یہ سمجھتا ہے کہ ان دراندازیوں کا مقصد ہمارے علاقوں کو حاصل کرنا ہے۔

سشما سوراج نے وزیراعظم نواز شریف کے 21 ستمبر کے بیان میں جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں صرف یہ کہہ سکتی ہوں کہ دوسروں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام لگانے والوں کو خود احتسابی بھی کرنا چاہیے۔

وزیراعظم نواز شریف کے خطاب کے جواب میں سشما سوراج نے ایک مرتبہ پھر بلوچستان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان پر الزامات لگانے کے بجائے پاکستان کو بلوچستان میں جاری کشیدگی کو دیکھنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر پاکستان،ہندوستان میں امن ممکن نہیں، وزیراعظم

واضح رہے کہ 8 جولائی کو برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں اور ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

وادی بھر میں 76 روز سے کرفیو بھی نافذ ہے جبکہ ہندوستانی فورسز کی جانب سے استعمال کیے جانے والی پیلیٹ گنز کی وجہ سے سیکڑوں کشمیری نوجوان بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں