جاسوسی کے لیے استعمال ہونے کے شبہے میں بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر سے 150 سے زائد کبوتروں کو 'حراست' میں لے لیا۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ وادی سے تین افراد کو پکڑا گیا جن کے قبضے سے 150 کبوتر برآمد ہوئے جنہیں کیلوں کے ڈبوں رکھا گیا تھا۔

تینوں افراد پر پرندوں کو قید رکھنے کے اور جانوروں کے ساتھ ظلم کی دفعہ 144 کے تحت مقدمہ عائد کردیا گیا ہے جب کہ کبوتروں کو جانوروں کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ایس اے وی ای (سیو اینیمل ویلیو انوائرمنٹ) کے حوالے کردیا گیا۔

تنظیم کی ممبر نمرتا ہاکھو نے کچھ کبوتروں کے پنجوں میں مشتبہ مقناطیسی کڑے موجود ہونے پر جموں کشمیر کے ڈپٹی کمشنر کو اطلاع دی جنہوں نے ان کبوتروں کے جاسوسی میں استعمال ہونے کی انکوائری کے حکم دیا ہے۔

بھارت میں جاسوسی کے شبے میں کبوتروں کو حراست میں لیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مئی 2010 میں بھی بھارتی پولیس نے امرتسر سے ایک جاسوس کبوتر پکڑا تھا جس کے پیر میں ایک کڑا موجود تھا اور اس کے پروں پر سرخ رنگ کی روشنائی سے ایک پاکستانی نمبر اور پتہ درج تھا۔

گذشتہ سال مئی میں پاکستانی سرحد سے چند کلومیٹر کے فاصلےپر ایک اور جاسوس کبوتر پٹھان کوٹ کے بامیال سیکٹر کے دیہاتیوں نے بھی پکڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی 'جاسوس' کبوتر ہندوستان میں گرفتار

اس کبوتر کے جسم پرانگریزی زبان میں ’شکرگڑھ‘اور ’نارووال‘ جبکہ اردو میں چند اعداد و الفاظ لکھے ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ، اسی ماہ کے آغاز میں بھارتی بارڈرسیکیورٹی فورس نے پٹھان کوٹ کے سرحدی علاقے سے ایک مشتبہ جاسوس کبوتر حراست میں لیا تھا، جس کے پروں پر درج تحریر میں مودی کو مخاطب کرکے کہا گیا تھا کہ’ ہم اب 1971 والے لوگ نہیں اب بچہ بچہ بھارت سے لڑنے کے لیے تیار ہے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں