حیدر آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر حکومت کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 2 نومبر کے دھرنے کے نتیجے میں موجودہ جمہوری نظام کو لاحق خطرات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

حیدر آباد میں پی پی رہنما سید نوید قمر سے ان کے والد کے انتقال کی تعزیت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے دھرنے سے ملک کے جمہوری نظام کو خطرہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے پاناما پیپرز کے بعد موجودہ صورتحال اور پی ٹی آئی کے اسلام آباد میں دھرنے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے حکومتی ارکان سے ہونے والی بات چیت کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت ہمارے چار مطالبات میں تین کو ماننے پر آمادہ ہے۔‘

چوتھے مطالبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’ہم اس کا بات چیت کے ذریعے حل نکال سکتے ہیں، جبکہ میں نے حکومتی ارکان سے پوچھا ہے کہ وہ اپوزیشن کے بل کے مطالبے کے حوالے سے کہاں تک جاسکتے ہیں جس کے بعد ہم اس حوالے سے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بات کریں گے۔‘

دھرنے میں پی ٹی آئی کارکنان کے تحفظ کے حوالے سے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنان کا تحفظ چیئرمین عمران خان کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ملک میں سیاسی صورتحال انتہائی سنگین ہے، تاہم ہماری خواہش ہے جو بھی نتیجہ نکلے وہ پرامن ہونا چاہیے۔‘

نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم نواز شریف کو نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان 15 روز قبل ہی کردینا چاہیے تھا، تاہم اب انہیں اس میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں