وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک مرتبہ پھر دفعہ 144 کا نفاذ کردیا گیا، جس کے تحت جلسے جلوس پر مکمل پابندی ہوگی۔

دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں اسلحہ لے کر چلنے اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اس حوالے سے نوٹیفکیشن اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کیپٹن (ر) مشتاق احمد نے جاری کیا.

نوٹیفکیشن کے مطابق 'ڈیوٹی پر موجود مسلح افواج، سویلین قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے علاوہ کسی کو بھی اسلام آباد میں اسلحہ لے کر چلنے کی اجازت نہیں ہوگی'۔

مزید کہا گیا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران 'اسلام آباد میں اذان اور جمعے کے خطبے کے علاوہ لاؤڈ اسپیکرز، ساؤنڈ ایمپلی فائرز اور ساؤنڈ سسٹم کے استعمال پر بھی پابندی ہوگی۔'

نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 فوری طور پر 2 ماہ کے لیے نافذ العمل ہوگی۔

اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اگلے ماہ 2 نومبر کو پاناما لیکس اور کرپشن کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دینے جارہی ہے اور عمران خان کا مطالبہ کہ وزیراعظم نواز شریف یا تو استعفیٰ دیں یا پھر خود کو احتساب کے لیے پیش کردیں۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد دھرنا: پی ٹی آئی اور حکومت کی 'تیاریاں'

اس حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت دونوں ہی تیاریوں میں مصروف ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو دھرنے کی تیاریوں کا کہہ رکھا ہے وہیں پولیس کی اسپیشل برانچ نے حکومت کو ان افراد کی فہرستیں فراہم کردی ہیں، جنھیں اسلام آباد کے محاصرے سے قبل گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

تاہم ایک سینئر لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت تحمل سے کام لے گی اور اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی جب تک کوئی قانون کو ہاتھ میں نہ لے۔

یہ بھی پڑھیں:'2 نومبرکو کنٹینر لگے گا، نہ سڑکیں بند ہوں گی'

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں ضلعی انتطامیہ کو 2 نومبر کو کنٹینرز لگاکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دھرنوں سے شہر بند کرنے سے روکنے دیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں