ریاض: سعودی عدالت نے ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 15 افراد کو سزائے موت سنا دی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے العربیہ ٹی وی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ یہ 15 افراد ان 32 لوگوں میں شامل تھے، جنھیں 2013 میں ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ان 32 گرفتار افراد میں سے 30 سعودی شیعہ مسلمان، ایک ایرانی اور ایک افغان شہری شامل تھا۔

رائٹرز کے مطابق بقیہ 17 افراد کے ٹرائل سے متعلق کسی قسم کی معلومات سامنے نہیں آئیں۔

مزید پڑھیں:سعودی-ایران تعلقات کی تلخ تاریخ

یاد رہے کہ رواں برس کے آغاز میں بھی سعودی عرب اور ایران کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے، جب سعودی عرب میں ایک نامور عالم نمر النمر کو موت کی سزا دیئے جانے کے بعد مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور شہر مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔

واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ایران کے سفارتی عملے کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:سعودیہ کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

56 سالہ شیخ نمر الباقر النمر کو 12-2011 میں ملک کے سب سے بڑے مشرقی صوبے ’الشریقہ‘ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان کے ہمراہ دیگر 46 افراد کو بھی دہشت گردی کا جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دی گئی تھی۔

شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزا سنائی گئی تھی، جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔

مزید پڑھیں:سعودیہ-ایران کشیدگی: 'پاکستان’ثالثی کیلئے تیار‘

سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں