اسلام آباد: ممکنہ ٹیکس ریٹ میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے یکم مارچ سے آئندہ پندرہ روز کے لیے تمام پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیا۔

اوگرا کی جانب سے حکومت کو بھیجی گئی سمری میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.7 فیصد، پٹرول کی قیمت میں 4.15 فیصد، مٹی کے تیل کی قیمت میں 41 فیصد اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 25.2 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اوگرا نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اضافے کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کی مقررہ حد 29.5 سے بڑھا کر وزارت خزانہ کی خواہش کے مطابق 31 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا اطلاق کرتے ہوئے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اضافے کی تجویز دی ہے، یہ تیسرا موقع ہے جب اوگرا کی جانب سے وزارت خزانہ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت کا تعین کیا گیا ہے۔

اوگرا کی جانب سے حکومت کو ارسال کی گئی سمری میں 92 رون پٹرول کی قیمت میں 2.96 روپے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.18 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 12.53 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت پٹرولیم اور اوگرا حکام پر اس حوالے سے شدید دباؤ ہے کہ وہ میڈیا کو مختلف مصنوعات پر عائد ٹیکس ریٹ بتانے سے گریز کریں تاکہ پارلیمان میں غیرضروری تنازعات پیدا نہ ہو۔

اوگرا حکام کے مطابق انتظامیہ نے گذشتہ 15 روز کے دوران پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی درآمدات کی بنیاد پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کیا ہے۔

اس حوالے سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار وزیراعظم نواز شریف سے مشاورت کے بعد باقاعدہ حکومتی فیصلے کا اعلان کریں گے، ذرائع کے مطابق ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی حکومت کی جانب سے قیمتوں میں جزوی پابندی کی منظوری کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وزارت پٹرولیم اور اوگرا گذشتہ کئی ماہ سے مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں اضافے کی تجاویز دیتا رہا ہے تاکہ پٹرول کی قیمت کے فرق کو کم کیا جاسکے۔

پٹرول اور ان دونوں مصنوعات میں 25روپے فی لیٹر کے فرق کے باعث کئی کاروباری افراد زیادہ منافع کے لیے پٹرول میں مٹی کی تیل کی ملاوٹ کرتے ہیں اور نتیجتاً مارکیٹ میں اچھے ایندھن (92 رون) کے بجائے ناقص معیار کا پٹرول فروخت ہونے لگتا ہے۔

گذشتہ 15 روز کے دوران بھی اوگرا کی جانب سے مٹی کے تیل میں 16 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی گئی تھی تاہم حکومت نے غریب عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے مٹی کے تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری نہ دی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مٹی کا تیل واحد ریگولیٹڈ پٹرولیم مصنوعہ ہے، لیکن اوپن مارکیٹ میں یہ 80 روپے سے کم قیمت پر دستیاب نہیں جبکہ دیگر تمام ڈی ریگولیٹڈ مصنوعات جن کی قیمتوں کا تعین ان کے فروخت کنندگان کے اختیار میں ہے وہ حکومتی مقررہ قیمت میں عام دستیاب ہیں۔

واضح رہے کہ پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل ان دو اہم مصنوعات میں سے ہیں جو حکومت کے لیے ریونیو پیدا کرتے ہیں، ملک بھر میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فروخت 8 لاکھ ٹن ماہانہ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ پٹرول کی ماہانہ ضرورت 7 لاکھ ٹن کے برابر ہے۔

دوسری جانب مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی ملک بھر ماہانہ فروخت 10 ہزار ٹن سے کم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں